راولپنڈی انتظامیہ کی گوجرخان میں دوڑیں لگ گئیں ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں پیرا فورس کا ہیوی مشینری کیساتھ تجاوزات کے خلاف آپریشن
گوجرخان کے تمام ادارے ہائی الرٹ شہری حیران و پریشان محکمہ ہیلتھ سمیت ضلعی افسران کی گاڑیاں، پیرا فورس شہر میں متحرک

گوجرخان (قمرشہزاد) گوجرخان شہر میں مسائل کے انبار پر ایک درویش بزرگ کے رابطے پر سی ایم پنجاب نے سختی سے نوٹس لے لیا اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان کا رات گے تبادلہ راولپنڈی انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی ضلعی افسران کی گوجرخان شہر میں دوڑیں لگ شہر میں ہر طرف راولپنڈی بیوروکریسی کی گاڑیاں سڑکوں پر متحرک پیرا فورس کی متعدد گاڑیوں اور درجنوں اہلکاروں کے ہمراہ شہر میں تجاوزات کے خلاف ہیوی مشینری کیساتھ گرینڈ آپریشن جبکہ صاف ستھرا پنجاب جنکی آئے دن شکایات سوشل و پرنٹ میڈیا پر ہائی لائٹ ہوتی تھیں مگر انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی تھی کام چور افسران اور ورکرز نے بھی باریک بینی کیساتھ صفائی ستھرائی کرتے ہوئے شہر کو صاف ستھرا کر دیا۔

اہلیان گوجرخان عرصہ دراز بعد اچانک ضلعی انتظامیہ کے تمام افسران کو صبح سے رات گے تک شہر میں موجود دیکھ کر حیران پریشان ہیں کہ آخر ایسا کیا ہوا کہ جو بیوروکریسی گوجرخان شہر میں بڑے بڑے واقعات رونما ہونے پر نہیں آئی، شہری مسائل میں گِھرے ہیں مگر انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی تھی، عرصہ تین سال سے کمشنر اور ڈپٹی نے کبھی کھلی کچہری لگانا گوارا نہیں کیا تھا، اب گزشتہ 48 گھنٹوں سے وہی بیوروکریسی اچانک مکمل مشینری کے ساتھ متحرک ہے اور گوجرخان شہر پر پوری طرح توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ اچانک اس بدلاو سے شہری تعجب کا شکار ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ جیسے اب توجہ مرکوز ہے ضلعی انتظامیہ کی مستقبل میں بھی ایسے رہنی چاہیے نہ کہ کچھ دنوں پر بعد پرانی روش اختیار کی جائے۔

مزید برآں شہریوں نے وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کے گوجرخان شہر کے لیے کئے گے تمام اقدامات کو سراہتے ہوئے انکو خراج تحسین پیش ہے کہ جنکے نوٹس لینے پر سوئی ہوئی ضلعی انتظامیہ بیدار ہوئی ہے۔ شہریوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے اسی طرح تعلیم، پولیس، صاف ستھرا پنجاب جے وی کمپنی، واپڈا، فوڈ اتھارٹی، پر بھی توجہ مرکوز کی جائے چونکہ ان تمام اداروں میں بھی بیشمار مسائل ہیں بلخصوص شعبہ صحت کے حوالے سے شہری سخت اذیت کا شکار ہیں۔ یہاں کے چھوٹے عملے نے اپنی ہی بادشاہت قائم کی ہوئی ہے آئے روز انکی شکایات سامنے آتی ہیں مگر انکے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوتا نجانے انکو کس کی پشت پناہی حاصل ہے جنکے خلاف متعلقہ حکام بھی کاروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔

Shares: