وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی محکموں کا چار گھنٹے طویل اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں آٹھ بڑے محکموں نے اپنی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس کے دوران عوامی فلاح، صحت، صاف پانی، ٹرانسپورٹ، ماحولیاتی تحفظ اور صنعتی ترقی سے متعلق اہم فیصلے کیے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے عوام کو دور دراز علاقوں سے پانی لانے کی مشقت سے نجات دلانے کے لیے گھر گھر بوتل بند پانی فراہم کرنے کے منصوبے کی منظوری دی۔انہوں نے کہا کہ ’’پینے کے صاف پانی تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔‘‘پنجاب بھر میں 5 ہزار سے زائد واٹر فلٹریشن پلانٹس پہلے ہی فعال ہو چکے ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ نے واٹر فلٹریشن پراجیکٹس کی ٹائم لائن طلب کرتے ہوئے وزیر ہاؤسنگ بلال یاسین کو خود دورے کرنے کی ہدایت بھی کی۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت کی کارکردگی پر وزیراعلیٰ نے شاباش دیتے ہوئے بتایا کہ سیلاب کے دوران ساڑھے 11 لاکھ افراد کا علاج معالجہ کیا گیا، جبکہ 174 افراد کو سانپوں کے کاٹنے کے واقعات میں بروقت ویکسین لگا کر تمام جانیں بچائی گئیں۔مریم نواز نے کہا کہ ’’یہ عوامی خدمت کا بہترین نمونہ ہے بروقت علاج نے قیمتی انسانی جانیں محفوظ بنائیں۔‘‘پنجاب نے سروائیکل کینسر ویکسی نیشن میں 65 لاکھ بچیوں کی ویکسینیشن مکمل کر کے ملک بھر میں سبقت حاصل کی۔ وزیراعلیٰ نے اس کامیابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیتھ لیب پراجیکٹ جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے سپیشل افراد کے گھروں تک پہنچنے اور مدد کا منظم نظام وضع کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ خصوصی افراد کا ڈیٹا مشترکہ طور پر مکمل کیا جائے اور سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ان کی تعلیم کے ساتھ فلاح و بہبود کے منصوبے مرتب کرنے کا ٹاسک دیا۔مریم نواز شریف نے دسمبر 2025 تک پنجاب میں 1115 الیکٹرو بسیں فنکشنل کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو الیکٹرو بس چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کی ہدایت کی اور بس اسٹاپس کے یونیفارم ڈیزائن کی منظوری بھی دی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’الیکٹرو بس نے قلیل مدت میں عوامی مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔‘‘مزید برآں، انہوں نے ایس آر ٹی پراجیکٹ جلد از جلد شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مختلف اضلاع میں لانچنگ شیڈول کی منظوری دے دی۔
پنجاب نے چند ماہ میں 19 شہروں میں واسا قائم کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا، جبکہ ڈیڑھ سال قبل یہ ادارہ صرف 5 شہروں میں کام کر رہا تھا۔اب 31 دسمبر 2025 تک 25 اضلاع میں واسا کے قیام کا ہدف مقرر کر دیا گیا ہے۔پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ 15 شہروں میں ترقیاتی کام مون سون سے پہلے مکمل کیے جائیں۔لاہور ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے 4624 گلیوں کی تعمیر و بحالی مکمل ہو چکی ہے۔نو تعمیر شدہ گلیوں میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔مریم نواز شریف نے لاہور میں پی ایچ اے کی کارکردگی پر اطمینان ظاہر کیا اور ہدایت دی کہ بانس کے جنگل لگائے جائیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی کم ہو۔پی ایچ اے لاہور نے چند ماہ میں گھروں تک جا کر 27 ہزار پودے لگائے، جبکہ "آن لائن گلدستہ” پراجیکٹ کے ذریعے شہری گھر بیٹھے پودے آرڈر کر سکتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ 472 دیہات میں مثالی گاؤں پراجیکٹ اکتوبر میں شروع کیا جا رہا ہے، جس میں جنوبی پنجاب کے سب سے زیادہ دیہات شامل ہوں گے۔پہلے فیز میں ملتان کے 62، بہاولپور کے 48 اور ڈی جی خان کے 38 دیہات شامل کیے گئے ہیں۔
مثالی گاؤں میں پارکس، پکی گلیاں، کور ڈرین، قبرستان کی چار دیواری اور جوہڑوں کی صفائی جیسے منصوبے شامل ہوں گے۔وزیراعلیٰ نے پلیسر گولڈ پراجیکٹ سرکاری طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس سے حاصل منافع پنجاب کے عوام کا حق ہے۔‘‘میانوالی میں گولڈ چوری کے خلاف چھاپے مارے گئے اور دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔پنجاب میں 11 ہزار کان کنوں کو راشن کارڈ جاری کر دیے گئے ہیں جبکہ 25 ہزار کارڈز کا ہدف اسی ماہ مکمل ہو گا۔مزید برآں، پنک سالٹ کے پرانے کنٹریکٹس منسوخ کر کے ریونیو میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔اب امریکہ، یورپ اور متحدہ عرب امارات میں پنک سالٹ کی مارکیٹنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسی طرح چنیوٹ آئرن اور تانبے کی ابتدائی اسٹڈی مکمل ہو گئی ہے، جس کے ٹیسٹ اگلے چار ماہ میں مکمل کر کے منصوبے کا آغاز کر دیا جائے گا۔
مریم نواز شریف نے اجلاس کے اختتام پر کہا "دفاتر میں ہر چیز اچھی لگتی ہے، لیکن فیلڈ میں جا کر ہی حقائق کا اندازہ ہوتا ہے۔ عوامی خدمت کو عملی جامہ پہنانا ہمارا اصل مشن ہے۔”