پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر

0
43

پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست،جسٹس فاروق حیدر کی سماعت سے معذرت

لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں لارجر بینچ کچھ دیر بعد سماعت کرے گا جسٹس طارق سلیم شخ ،جسٹس مزمل اختر شبیر ،جسٹس فاروق حیدر ،جسٹس چوہدری اقبال لارجر بینچ کا حصہ ہیں

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت،جسٹس فاروق حیدر نے بینچ میں شرکت سے معذرت کرلی بینچ کے سربراہ عابد عزیز شیخ نے فائل دوبارہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی، جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ جسٹس فاروق حیدر نے معذرت کر لی ہے،فاروق حیدر پرویز الہٰی کے وکیل رہے ہیں ،درخواست گزار کے وکیل نے آج ہی کیس کو سماعت کے لیے لگانے کی استدعا کی جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم لکھ دیتے ہیں آج ہی سماعت کےلیے مقرر کیا جائے،

پرویز الہٰی ڈی نوٹیفائی کیس کی سماعت کیلئے نیا لارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے لارجربنچ تشکیل دیا جسٹس فاروق حیدر کی جگہ جسٹس عاصم حفیظ بنچ میں شامل کئے گئے،

لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اقدام چیلنج کر دیا گیا ،وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی جانب سے دائر درخواست 5 صفحات پر مشتمل ہے ،درخواست گزار کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے وزیراعلی ٰکو خط لکھا ہی نہیں خط اسپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھا گیا وزیراعلیٰ پرویزالہٰی کو نہیں ایک اجلاس کے دوران گورنر دوسرا طلب نہیں کر سکتے ، گورنر کو غیر آئینی طور پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے اختیار نہیں ،عدالت گورنر پنجاب کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے،

وزیراعلی ٰ پرویزالہٰی کی لیگل ٹیم لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئی،وکیل عامر سعید راں کا کہنا تھا کہ جب گورنر نے وزیر اعلی ٰپنجاب کو اعتماد کے ووٹ کے لیے کہا ہی نہیں تو پھر ڈی نوٹیفائی کیسے کردیا،گورنر نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھا، پرویز الہٰی کو نہیں،جس آرٹیکل کے تحت پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا اسکا گورنر کو اختیار ہی نہیں، جب عدم اعتماد کی تحریک موجود ہے تو اعتماد کے ووٹ کہا نہیں کہا جا سکتا،اجلاس کے دوران گورنر پنجاب اعتماد کا ووٹ لینے کا بھی نہیں کہہ سکتے

دوسری جانب صدر مملکت اور وزیر اعظم کو گورنر کو عہدہ سے ہٹانے کے لیے مراسلہ بھیج دیا گیا صدر مملکت اور وزیر اعظم کومراسلہ جوڈیشل ایکٹیوزم پینل کی جانب سے بھیجا گیا،مراسلے میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا ،اجلاس ختم ہونے تک دوسرا نہیں بلا سکتے کسی ایم پی اے نے استعفیٰ نہیں دیا اور نہ ہی کوئی فارورڈ بلاک بنا ہے، آئین آرٹیکل 130 سب آرٹیکل7 کے مطابق اٹھائے گئے اقدامات غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں گورنر پنجا ب نے حلف بھی توڑا ہے،آئین آرٹیکل 101 کے تحت عہدہ سے ہٹایا جائے،

پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ میں وزیر اعلیٰ ہوں،پنجاب کابینہ کام کرتی رہے گی،گورنر پنجاب کے اقدام کے خلاف ہم عدالت جائیں گے،اس نوٹیفکیشن کو نہیں مانتے،یہ غیر آئینی ہے،گورنر کے اقدام کے خلاف عدالت جانے کیلئے وکلا سے مشاورت شروع کر دی،

ق لیگی رہنما مونس الہیٰ کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات کو کمال کر دیا ہے کمال کرنے والوں نے،گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لواعتماد کا ووٹ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کروانا تھاگھبراہٹ میں ن لیگ اور پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کر بیٹھے ہیں ،کیا اب دوبارہ حمزہ شہباز کو منتخب کروائیں گے؟

ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ گورنر نےآئین شکنی کی اور قانون کا مذاق بنایا،گورنر عوام کے نمائندے کو ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے گورنر کی جانب سے آئین شکنی پر ہم صدر کو ریفرنس بھیجیں گے،اگر مستقبل میں آئین کی پاسداری کی توقع ہے تو آئین شکن گورنر کو نشان عبرت بنانا ضروری ہے،

:گورنرپنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کوڈی نوٹیفائی کردیا

Leave a reply