آج 28 اکتوبر کو وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور اس وقت ملک کی تاریخ رقم کرنے والی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔ فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد جب وہ اس منصب پر فائز ہوئیں تو انھوں نے شفاف طرزِ حکمرانی، عوامی خدمت اور گڈ گورننس کے نئے رجحانات متعارف کروائے۔
مریم نواز کا تعلق پاکستان کے معروف سیاسی خانوادے شریف خاندان سے ہے۔ انہوں نے عملی سیاست کا آغاز ابتدا میں خاموشی سے کیا، جب وہ اپنے والد، سابق وزیراعظم نواز شریف کی معاونت میں مصروف رہتی تھیں۔ اس دوران ان کے پاس کوئی عوامی یا جماعتی عہدہ نہیں تھا، اور وہ پسِ پردہ سیاسی و تنظیمی امور میں شریک رہتی رہیں۔2012 میں مریم نواز پہلی بار اس وقت سیاسی منظرنامے پر نمایاں ہوئیں جب مسلم لیگ (ن) نے انہیں 2013 کے عام انتخابات کی مہم کا انچارج مقرر کیا۔ الیکشن کے بعد انہیں وزیر اعظم یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن بنایا گیا، تاہم 2014 میں لاہور ہائی کورٹ میں اس تقرری کو چیلنج کیے جانے کے بعد انہوں نے عہدہ چھوڑ دیا۔
مریم نواز نے اپنی پہلی آزادانہ انتخابی مہم 2017 میں اپنی والدہ بیگم کلثوم نواز کے لیے لاہور کے حلقہ این اے-120 میں چلائی۔ یہ الیکشن اس وقت منعقد ہوا جب سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا،بیگم کلثوم نواز اس وقت علاج کے لیے لندن میں زیرِ علاج تھیں، چنانچہ مریم نواز نے تنِ تنہا اپنی والدہ کے لیے مہم چلائی۔ مخالفانہ سیاسی فضا، عدالتی دباؤ اور بدترین تنقید کے باوجود انہوں نے نہ صرف انتخابی میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کیا بلکہ اپنی والدہ کے لیے نشست بھی جیت لی۔ اس کامیابی نے مریم نواز کو ملک بھر میں ایک مضبوط اور جرات مند سیاسی رہنما کے طور پر منوایا۔
1999 کی فوجی بغاوت کے بعد شریف خاندان کو جلاوطن کر دیا گیا۔ مریم نواز نے اپنے خاندان کے ساتھ وہ دن سعودی عرب میں گزارے اور 2007 میں وطن واپسی کے بعد ایک نئے سیاسی دور کا آغاز کیا،پانامہ پیپرز کیس کے دوران جب نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، تو مریم نواز نے ن لیگ کی مزاحمتی سیاست کی قیادت سنبھالی۔ وہ اپنے والد کے ہمراہ عدالتوں، میڈیا اور عوامی دباؤ کے درمیان ڈٹ کر کھڑی رہیں۔2018 میں جب نواز شریف اور مریم نواز کو سزا سنائی گئی، تو وہ اپنے والد کے ساتھ وطن واپس آئیں اور گرفتاری پیش کی۔ جیل میں قید کے دوران ان کی والدہ کا لندن میں انتقال ہو گیا، جس پر انہیں صرف پانچ دن کی پیرول پر رہائی ملی۔ اس سانحے کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی والدہ کے مشن کو جاری رکھا۔مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کو روایتی سیاست سے نکال کر جدید سیاسی اظہار اور پاپولر سیاست کی سمت گامزن کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا کو پارٹی کی تنظیم اور عوامی رابطے کا موثر ذریعہ بنایا۔ ان کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا سوشل میڈیا سیل پاکستان کی سب سے منظم ڈیجیٹل سیاسی ٹیم کے طور پر سامنے آیا،انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں ایک جدید، تعلیم یافتہ اور عملیت پسند سوچ کو فروغ دیا، جس نے نوجوانوں کو پارٹی کے قریب کیا۔
2024 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں اکثریت حاصل کی اور مریم نواز کو صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب کیا۔ ان کا یہ انتخاب نہ صرف ایک تاریخی سنگِ میل تھا بلکہ پاکستانی سیاست میں خواتین کی قیادت کی علامت بھی بن گیا،وہ اپنے والد میاں نواز شریف، چچا شہباز شریف اور کزن حمزہ شہباز کے بعد شریف خاندان کی چوتھی شخصیت ہیں جو صوبہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ پر فائز ہوئیں،وزیر اعلیٰ بننے کے بعد انہوں نے گورننس میں شفافیت، ڈیجیٹل اصلاحات، تعلیم و صحت کے منصوبوں اور خواتین کی ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے۔ عوامی سطح پر ان کا نعرہ "پنجاب کی بیٹی، پنجاب کی ماں” آج ایک سیاسی شناخت بن چکا ہے۔
مریم نواز نے 1992 میں کیپٹن (ر) صفدر اعوان سے شادی کی۔ ان کے تین بچے ہیں مہرالنساء، جنید اور ماہنور، مریم نواز شریف خاندان کے اس حصے سے تعلق رکھتی ہیں جس نے ملکی سیاست میں کئی دہائیوں تک مرکزی کردار ادا کیا۔ مریم نواز کا سیاسی سفر جدوجہد، قربانی اور استقامت سے عبارت ہے۔ وہ آج نہ صرف پاکستان کی سب سے بااثر خواتین رہنماؤں میں شمار ہوتی ہیں بلکہ ایک ایسی سیاست دان کے طور پر جانی جاتی ہیں جنہوں نے مشکلات میں بھی امید کی شمع روشن رکھی۔
وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ زاہد بخاری نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کیلئے سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغام جاری کیا اور کہا کہ پنجاب کی عوام کو اتنے تحفے دینے کا شکریہ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی عوام کی خدمت کے بارے میں تیار کردہ خصوصی ویڈیو بھی جاری کی،ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کی لمبی زندگی، صحت اور عوام کی اس سے بڑھ کر خدمت کیلئے دعا گو ہیں۔








