احتساب عدالت اسلام آباد،وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر کونوری آباد پاورپلانٹ کیس میں باعزت بری کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا گیا

احتساب عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحقیقات میں وزیراعلی مرادعلی شاہ اوردیگرکےذاتی فائدہ اٹھانےکےکوئی شواہد نہیں ملے، ریکارڈ میں ایسامواد بھی موجود نہیں جس سےپاور پراجیکٹ پر زیادہ لاگت لگائی گئی ہو،سندھ نوری آباد پاورکمپنی سرکاری نجی شراکت داری کے تحت پہلا منصوبہ ہے،نوری آباد پاور پلانٹ اپنے ڈیزائن کے مطابق بجلی مہیا کر رہا ہے، کورٹ کے مطابق نوری آباد پاور پلانٹ 2019 سے ابتک منافع بخش منصوبہ ہے، نوری آباد پاور پلانٹ قومی خزانے میں ہر سال اپنا حصہ ڈال رہاہے اور ٹیکس بھی ادا کر رہا ہے،

واضح رہے کہ نیب ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کیخلاف سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے،مرادعلی شاہ سمیت تمام 17 ملزمان پر کرپشن کی سیکشن نائین اے ایک،چار، چھ،گیارہ اور بارہ کے تحت الزامات عائد ہیں۔ ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اومنی گروپ سے متعلق نوری آباد میں پاورپلانٹس لگانے کا منصوبہ بغیر فیزیبلٹی منظور کرایا گیا اور قومی خزانےکے8 ارب روپے جھونک دیئے گئے،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےکابینہ کے سامنے اس منصوبے کو عوامی فلاح کا قرار دیا تھا۔ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد علی شاہ نے بطور وزیر توانائی و خزانہ اختیارات کا غلط استعمال کیا اور اومنی گروپ کے ہی کنسلٹنٹ خورشید جمالی کے مشورے پر منصوبوں کا آغاز ہوا اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی آڑ میں 8 ارب روپے کے علاوہ 2 کمپنیوں کو 3 ارب روپے کا قرض مراد علی شاہ نے جاری کروایا۔ ریفرنس میں نوری آباد پلانٹ کو کےالیکٹرک گرڈ سے ملانےکیلئے ٹرانسمیشن لائن کا ٹھیکہ بھی غیرشفاف بولی سےدینے کاالزام عائد کیا گیا تھا.

Shares: