قندھار : افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں طالبان حکام نے اسکولوں اور مدارس میں طلبہ، اساتذہ اور عملے پر اسمارٹ فونز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی ہے، جس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان کے جنوبی علاقے میں طالبان حکام کی جانب سے اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر پابندی نافذ کردی گئی ہے، جس کی تصدیق طلبہ اور اساتذہ نے بھی کی ہے، یہ اقدام ’توجہ‘ اور ’اسلامی قانون‘ کے خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے قندھار میں صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامہ طلبہ، اساتذہ اور اسکول و دینی مدارس کے انتظامی عملے پر لاگو ہوتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ تعلیمی نظم و ضبط اور توجہ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا، جو کہ شرعی نقطہ نظر سے بھی درست قراردیا گیا ہے، کیونکہ اسمارٹ فونز آئندہ نسل کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، یہ پالیسی پہلے ہی صوبے بھر کے اسکولوں میں نافذ کی جاچکی ہے-

پاک بحریہ کا سمندر میں زخمی بھارتی عملے کو بچانے کیلئے کامیاب ریسکیو آپریشن

واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں فرانس، ڈنمارک اور برازیل سمیت کئی ممالک نے بھی کلاس رومز میں موبائل فونز پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان حکام پہلے ہی میڈیا میں جانداروں کی تصاویر پر پابندی عائد کر چکے ہیں، کئی صوبوں نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں اور بعض طالبان اہلکاروں نے اپنی تصاویر یا ویڈیوز بنوانے سے بھی انکار کر دیا ہےطالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے گزشتہ ہفتے حکام اور علمائے کرام سے اسمارٹ فونز کے استعمال میں کمی کی اپیل کی۔

نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ٹک ٹاکر مقدس عباس قتل

Shares: