امیدِ روشنی فورم پاکستان اور گلوبل فورم پاکستان کے زیرِاہتمام، وفائے پاکستان ادبی فورم کے تعاون سے معروف اور ہر دلعزیز لکھاری، دانشور اور سماجی کارکن،بچوں کے معروف ادیب اور نوے کی دہائی سے لے کر موجودہ دور تک ادبِ اطفال کی مختلف تحریکوں کے روح رواں، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز چائلڈ رائٹر اظہر عباس کی یاد میں ایک پُراثر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد لاہور میں کیا گیا۔
اس تعزیتی ریفرنس میں مختلف ادبی، سماجی اور فکری حلقوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے شرکت کی اور اظہر عباس کی علمی و ادبی خدمات کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔مقررین نے اظہر عباس کی شخصیت کو خلوص، محبت، اخلاص اور انسان دوستی کا پیکر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات صرف ادبی دنیا کا نہیں، بلکہ انسانیت اور فکری اقدار کا ایک بڑا نقصان ہے۔اظہر عباس نہ صرف بچوں کے لیے دلچسپ اور سبق آموز کہانیاں اور نظمیں تخلیق کرتے تھے بلکہ انہوں نے بچوں کی تربیت، اخلاقی اقدار اور تخلیقی سوچ کو فروغ دینے کے لیے کئی دہائیوں پر محیط ادبی سفر طے کیا۔ ان کی تحریریں پاکستان بھر کے رسائل، اخبارات اور درسی کتب میں شامل رہیں اور ہزاروں بچوں نے ان کی تحریروں سے نہ صرف علم حاصل کیا بلکہ کردار سازی کی بنیاد بھی رکھی۔مقررین کا کہنا تھا کہ اظہر عباس کی وفات چراغِ علم کے بجھنے کے مترادف ہے۔ ان کا تخلیقی سرمایہ نئی نسل کے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ بنا رہے گا، اظہر عباس کی علمی و ادبی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وہ بچوں کے لیے لکھنے والے چند سنجیدہ اور معیاری لکھاریوں میں سے تھے جنہوں نے کبھی سطحی پن کو اپنے قلم پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ اظہر عباس کی وفات یقینی طور پر اردو ادب، بالخصوص بچوں کے ادب کے افق پر ایک خلا چھوڑ گئی ہے، جسے پُر کرنا آسان نہ ہوگا۔ مگر ان کا نام، ان کی تحریریں اور ان کے اصول ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ رہیں گے،اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔
تعزیتی ریفرنس میں اختر عباس ، اشفاق احمد خان ، ایم ایم علی ، اشرف سہیل ، سہیل قیصر ہاشمی ، عبدالصمد مظفر پھول بھائی ، علی عمران ممتاز ، غلام زادہ محمد نعمان صابری ، کاشف بشیر کاشف ، محمد وسیم کھوکھر ، محمد نادر کھوکھر ، محمد قاسم کھوکھر ، حاجی محمد لطیف کھوکھر ، محمد ناصر زیدی ، احمد عدنان طارق ، ڈاکٹر طارق ریاض خان ، ابوالحسن طارق ، محمد ندیم اختر ، امجد نذیر ، غلام مصطفیٰ قادری ، سرفراز اجمل، علی رضا ترابی ، شہباز اکبر الفت نے شرکت کی، یہ ریفرنس نہ صرف اظہر عباس کی شخصیت کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ذریعہ بنا، بلکہ ادب، محبت اور انسان دوستی کے جذبے کو ایک نئے عزم کے ساتھ فروغ دینے کا پیغام بھی بن گیا۔