تحریک پاکستان چل رہی تھی مسلم لیگ کا مطالبہ تھا مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن قائم کیا جائے اور ہندوستان کے گلی کوچے بٹ کے رہے گا ہندوستان لے رہیں گے پاکستان کے نعروں سے گونج رہے تھے ایسے میں کچھ مولوی حضرات کانگریس کی زبان بولتے ہوئے متحدہ ہندوستان پر مصر تھے قائداعظم کو کافر اعظم کہا جارہا تھا ان کے ساتھ چلنے والے لوگ بھی کم از کم منافق قرار دئیے جارہے تھے ہندوستان کے مسلمانوں کی غالب اکثریت نے ان مولوی حضرات کو یکسر مسترد کرکے قائداعظم کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا نتیجہ ہندوستان کے بطن سے دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست کے قیام کی صورت نکلا قیام پاکستان کے بعد ان کانگریسی مولویوں نے پاکستان پر لعن طعن کا سلسلہ جاری رکھا پاکستان میں رہنے والے پاکستان کا کھانے والے یہ مولوی مسلسل پاک سرزمین پر فساد برپا کرنے میں مصروف رہے پاکستان کو گالیاں دینے والے یہ مولوی آج پاکستان میں بڑی شان و شوکت کے ساتھ رہائش پزیر ہیں ان میں سے کتنے وزیر مشیر بنے اور کتنے ارب پتی لیکن پاکستان کے ساتھ ان کا بغض آج بھی جاری ہے آج بھی یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ان کے نزدیک پاکستان کے سارے مسائل کا حل ان کی ذات میں پنہاں ہے آج پاکستان کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں دیں آج سب کچھ ٹھیک راوی ہر طرف چین ہی چین لکھ رہا ہوگا ( ثبوت کے طور پر سابقہ ادوار ملاحظہ فرمائے جاسکتے ہیں جب یہ حضرات کسی نہ کسی طرح حکومتوں کا حصہ تھے اور انہیں حکمرانوں کا پیشاب بھی شہد دکھائی دیتا تھا )
یہ کانگریسی مولوی آج پھر پاکستان کے خلاف صف آرا ہیں ان کا سب سے بڑا ہتھیار ان کے کفر و نفاق کے فتوے ہیں جو انہوں نے اپنے ہر مخالف کیلئے تیار رکھے ہوتے ہیں قرآن کیا ہے حدیث کسے کہتے ہیں اس سے انہیں کوئی غرض نہیں ان کے کردار محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و کردار سے خالی ہیں مفاد پرستی اور ابن الوقتی ان کا شیوہ ہے یہی لوگ پاکستان میں آج اہل دین کے زوال کا اصل سبب ہیں یہ کتنا اچھلیں کتنا شور مچائیں یہ اسی طرح مسترد ہیں جس طرح کل متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں نے ان کے بڑوں کو مسترد کیا تھا ۔۔۔

Shares: