آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت نے آل پارٹیز کانفرنس میں ایک بار پھر عزم ظاہر کیا ہے کہ ریاست کے حالات خراب کرنے کی کسی بھی سازش کا ہر ممکن طور پر ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
یہ اعلان وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں جاری کیے گئے اعلامیے میں کیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ حالیہ وقت میں "معرکہِ حق” کی کامیابی نے کشمیری تحریکِ آزادی کو مضبوط کیا اور اس سے بھارت میں بے چینی بڑھی ہے۔ تمام سیاسی قوتیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گی۔بیان میں حکومت کے خلاف کسی بھی فورم یا دباؤ گروپ کو عوامی مفاد کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ عوامی رابطہ مہم کے ذریعے افواجِ پاکستان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی 21 ستمبر سے شروع کیا جا رہا ہے، جس کا پہلا جلسہ روالاکوٹ میں منعقد ہوگا۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے سرکاری اقدام کے طور پر امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد آزاد کشمیر میں دو ہزار اضافی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا ذکر کیا۔آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر، آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یاسین، راجا فاروق حیدر، سردار تنویر الیاس اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 29 ستمبر کو پورے علاقے میں لاک ڈاؤن کی کال دی ہوئی ہے اور اس نے حکومت کو 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ فراہم کیا ہے۔ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ عوامی حقوق کے نام پر ریاست کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں، اس لیے تمام حالات میں حکومتی رٹ برقرار رکھی جائے گی۔
اعلامیہ میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ پہلے حکومت نے عوامی دباؤ پر آٹے (40 کلو) کی قیمت 2 ہزار روپے اور بجلی 3 روپے فی یونٹ کر دی تھی، جس کے بعد مطالبات میں اضافہ ہوا اور اب مہاجرینِ جموں و کشمیر کی نشستوں کے خاتمے کا بھی بڑا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
پاک-ایران اقتصادی کمیشن کا تجارت 10 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے پر اتفاق
مسلم دنیا کو نیٹو طرز کا اتحاد ، قطر پر حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: خواجہ آصف
اسرائیلی حملے،قطر اور امریکا دفاعی تعاون کے جامع معاہدے کے قریب
بھارت اورامریکہ کے تجارتی مذاکرات ناکام ہوگئے