کرونا ریلیف فنڈ کی تقسیم پر سراج الحق نے اٹھائے اعتراضات، لگایا بڑا الزام، کہا تقسیم میں شامل کیا جائے فوج کو

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ریلیف فنڈز کی شفاف تقسیم کے لئے فوج اور اساتذہ کو بھی شامل کیا جائے،

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج منصورہ سے حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی مرکزی و صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 12سو بلین کی امداد کو ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں میں تقسیم کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس کا طریقہ کار واضح نہیں ۔امدادی فنڈز کی تقسیم صاف و شفاف اورغیر جانبدار ہونی چاہئے ۔

سراج الحق نے انکشاف کیا کہ امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے مختلف شہروں اور علاقوں کے مقامی راہنماﺅں کے ذریعے پی ٹی آئی کے ورکروں کے شناختی کارڈز اکٹھے کئے جارہے ہیں۔اس سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ فنڈز کی تقسیم کو آنے والے الیکشن میں استعمال کیا جائے گا ۔اس طرح امانتی فنڈز کی تقسیم میں جو مسائل ماضی میں پیدا ہوتے اور خورد برد کے الزامات لگتے تھے وہی موجودہ حکومت کے حصہ میں آئیں گے اور لوگ فنڈز کی تقسیم پر انگلیاں اٹھائیں گے ۔

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ حکومت بتائے کہ امدادی رقوم کی تقسیم کی شفافیت پر اٹھنے والے سوالات کا کیا جواب دے گی۔ اقربا پروری اور لوٹ کھسوٹ کے الزامات سے بچنے کیلئے حکومت کو فنڈز کی تقسیم کا ایک واضح اور صاف و شفاف طریقہ کار وضح کرنا چاہئے ،بہتر یہی ہے کہ اس میں قومی قیادت اور اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیا جائے ۔ فنڈز کی تقسیم کا بہترین طریقہ یہ تھا کہ مردم شماری کرنے والے عملہ جس میں فوج اوراساتذہ شامل تھے اس کے ذریعے اس پورے پراسس کو مکمل کیا جاتا۔

سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے سات سو بلین کے سکوک بانڈز جاری کرنے کا اعلان کیا ہے ۔حکومت واضح کرے کہ وہ کون سے اثاثہ جات ہیں جن پر یہ بانڈز جاری کئے جارہے ہیں ۔

Shares: