کرونا کی مشتبہ مریض کی ہسپتال میں موت، طبی عملے کی سنگین غفلت، کرونا کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے ضلع ساہیوال میں طبی عملے کی شدید غفلت سامنے آئی ہے، کرونا کی مشبتہ مریضہ کی ہسپتال میں وفات ہوئی، مریضہ کو عام مریضوں کے ساتھ رکھا گیا تھا
گزشتہ روز میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال نے کہا تھا کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ساہیوال میں آ ج صبح 10:00 بجے تقریباً مریضہ سیدہ فوزیہ علمدار جو کہ عارضہ قلب، شوگر و عرصہ دراز سے دمہ (سانس کی بیماری) میں مبتلا تھیں. جنہیں سانس کی خرابی کی وجہ سے ہسپتال میں 02.04.2020 کو داخل کروایا گیا . جن کو طبیعت بگڈنے پر ICU میں شفٹ کیا گیا جہاں وہ خالق حقیقی سے جا ملیں. إنا اللہ و انا الیہ راجعون، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مریض بارے افواہوں پر یقین نا کیا جائے.
تا ہم آج ساہیوال میں کرونا وائرس کے مشتبہ مریض کی ہلاکت پر عوام میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے، اگرچہ ہسپتال انتظامیہ نے کہہ دیا کہ مریضہ دل، شوگر کی مریض تھیں لیکن ابھی جو صورتحال سامنے آئی ہے وہ کافی تشویشناک ہے. مریضہ کو جب ہسپتال لایا گیا تھا تو اس میں کرونا وائرس کی علامات تھیں
ہسپتال کی ایمر جنسی والوں نے انہیں قیوم ہسپتال میں جانے کا کہا تو ایم ایس کو کسی کا فون آیا اس نے آئی سی والوں کو کہا کہ میری بہن ہے اسے داخل کریں اور مریضہ کو ہسپتال میں داخل کر لیا گیا،مریضہ کی ٹریول ہسٹری بھی تھی وہ امریکہ سے ایران اور ایران میں رک کر پاکستان آئیں تھیں لیکن کسی نے احتیاط نہیں کی، مریضہ کی وفات کے بعد علاقے میں کھلبلی مچ گئی
سب سے پہلے ہسپتال انتظامیہ نے آئی سی یو کو سیل کرنے کا پروگرام بنایا اور وہاں موجود مریضوںکو وارڈ میں شفٹ کرنے کی کوشش کی ،ڈاکٹرز نے ان مریضوں کو لینے سے انکار کیا تو اس کے بعد آئی سی یو کو خوب دھلوایا گیا اور اپنی طرف سے تمام فرض ادا کر دیئے گئے.
کرونا وائرس کی مشتبہ مریض کی بغیر ٹیسٹ کروائے اور بلڈ سیمپل لئے ڈیڈ باڈی لواحقین کے حوالے کردی گئی اور تدفین بھی کر دی گئی .
ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے دل کی بیماری یا شوگر کی بیماری میں بخار یا نزلہ یا دوسری کرونا کی علامات نہیں ہوتیں لیکن تعلقات کی بنا پر سب کچھ چھپا لیا گیا جبکہ متوفیہ کے بچے ہسپتال میں اس کے بارے میں بھی ڈاکٹرز اور ہسپتال سٹاف کو تفصیلات دیتے رہیے اور اس کی ٹریول ہسٹری بتاتے رہے
اسوقت ساہیوال کے ہسپتال میں عجیب سی خوف کی فضاء ہے ہر کوئی بات کرنا بھی چاہتا ہے اور پھر بات نہیں بھی کرتا. ہونا تو چاہئے تھا کہ ان کی ساری فیملی کے کرونا کے ٹیسٹ ہوتے ابھی تک وہ بھی نہیں کروائے گئے، شہریوںکا مطالبہ ہے کہ ہلاک ہونے والی مریضہ کے خاندان کے ٹیسٹ کروائے جائیں.