باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چین سے پاکستان لائی جانے والی کرونا ویکسین لگوانے کے بعد بھی طبی عملہ کرونا کا شکار ہو نے لگا
پاکستان نے چین سے ویکسین منگوائی تھی اور پاکستان نے اعلان کیا تھاکہ ویکسین سب سے پہلے طبی عملے کو لگائی جائے گی بعد ازاں زیادہ عمر والے افراد کی لگائی جائے گی، ویکسینیشن کا عمل پاکستان کے مختلف شہروں میں جاری ہے اور طبی عملے کو کرونا ویکسین لگائی جا رہی ہے
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں سکول ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سپروائیز عاطف کو کرونا ویکسین لگائی گئی تا ہم کرونا ویکسین لگوانے کے باوجود انہیں چند دنوں بعد کرونا کی علامات ظاہر ہوئیں تو انہوں نے کرونا ٹیسٹ کروایا جو مثبت آیا،کرونا ویکسین لگوانے کے باوجود کرونا ہونے پر طبی عملے میں پریشانی کی لہر دوڑی ہوئی ہے
ایک طرف حکومت طبی عملے کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ کرونا ویکسین لگوائیں ورنہ انہیں نوکریوں سے فارغ کر دیا جائے گا دوسری جانب کرونا ویکسین لینے کے باوجود طبی عملہ کرونا کا شکار ہو رہا ہے
یہ پہلا واقعہ نہیں ،اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کے سرکاری میو ہسپتال ذرائع کے حوالےسے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہسپتال کے ڈاکٹر آفتاب کو 23 فروری کو ویکسین لگائی گئی تھی اور ان میں 5 دن بعد کرونا کی علامات ظاہر ہوئیں جب کہ ہیڈ نرس عصمت اور وارڈ انچارج تنویر بھٹی کو کورونا ویکسین کے افتتاح کے موقع پر انجیکشن لگائے گئے تھے، ان دونوں میں 15 دن بعد کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ میوہسپتال میں اب تک 1100 ہیلتھ ورکرز کو کرونا ویکسین لگائی جاچکی ہے،دوسری جانب ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کی پہلی خوراک لگنے کے 14 دن بعد اینٹی باڈیز بننا شروع ہوتی ہیں لہٰذا ویکسین لگنے کا عمل مکمل ہونے کے بعد بھی احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد ضروری ہے.