کرونا وائرس آخر ہمیں کیا سمجھانے آیا؟ تحریر:غنی محمود قصوری

اللہ تعالی نے انسان کو اپنی عبادت کیلئے بنایا اور اس کیساتھ دوسروں کی مدد اور دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا بھی بڑی سختی سے حکم دیا ہے
اس دور میں ہر انسان ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے اور یہ دنیا ایک گلوبل ویلج بنی ہوئی ہے
اللہ تعالی نے قرآن مجید کو پچھلی قوموں کی مثالیں دے کر ہمارے لئے سمجھنے کو آسان بنایا ہے
پچھلی قومیں جب اپنے انبیاء کی بتائی گئی باتوں پر سر کشی کرتیں تو فوری ان پر کوئی نا کوئی عذاب نازل ہو جاتا اور وہ قومیں تباہ و برباد ہو جاتی تھیں ہر پچھلی قوم کے اندر کوئی ایک آدھ جرم ہوتا تھا جس کی بدولت ان پر کبھی پتھروں کی برسات،کبھی آسمان سے آگ،کبھی سیلاب کبھی قحط سالی اور کبھی وبائی امراض کی شکل میں عذاب آتے رہتے تھے
ہم اللہ کے آخری نبی کی آخری امت ہیں اور ہمارا مقام دوسری امتوں سے افضل ہے مگر افسوس کہ ہم پہلی امتوں سے بڑھ کر معزز تو ہیں مگر ہم میں پہلی امتوں والی ساری برائیاں موجود ہیں حالانکہ پہلی امتوں میں ایک آدھ برائی ہوتی تھی مگر وہ پھر بھی ہلاک وبرباد ہو جایا کرتی تھیں مگر ہم میں سب برائیاں ہیں مگر ہم پھر بھی قائم ہیں تو اس کی وجہ میرے نبی ذیشان نبی رحمت کی وہ دعا ہے کہ جس میں میرے نبی نے بارگاہ الٰہی میں دعا کی تھی کہ اے اللہ تعالیٰ تو ان سب کو ایک ساتھ بھوک و افلاس و قحط سے نا مارنا سو آج دیکھ لیجئے ساڑھے چودہ سو سال سے کئی عذاب آئے مگر میرے نبی کی دعا کے مطابق سارے ایک دم ہلاک نا ہوئے مگر افسوس کہ ہم اپنی برگزیدہ نبی خاتم النبیین کی دعا کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اپنے رب کو ناراض کر رہے ہیں
اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں
اس نے تمہیں برگزیدہ بنایا ہے اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی ۔۔الحج 78
اس آیت میں اللہ تعالی اپنے نبی کے ذریعے ہمیں پیغام دے رہے ہیں کہ ہم امت محمدی دوسری امتوں سے بہتر اور اعلی ہیں اور ہمارے ساتھ دین میں کوئی تنگی بھی نہیں اور جو آسانیاں ہمیں اس دین میں عطا ہوئیں وہ پہلی امتوں کو نا تھیں
مگر آج پہلی امتوں کی طرح ہم میں بھی سرکشی و تکبر ،چوری و زنا ،شراب و شباب اور ذخیرہ اندوزی جیسے جرائم عام ہو گئے ہیں اسی لئے ہمارے سمجھانے کیلئے اللہ تعالی نے فرقان حمید میں فرمایا ہے
اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کر لیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو ( کچھ ) حکم دیتے ہیں اور وہ اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر ( عذاب کی ) بات ثابت ہو جاتی ہے پھر ہم اسے تباہ و برباد کر دیتے ہیں ۔ بنی اسرائیل 16
آج اس آیت کو سامنے رکھ کر دیکھیں اللہ نے ہمیں ساری نعمتوں سے نوازہ مگر پھر بھی ہم حد سے بڑھ گئے ہیں ہم اللہ کے عذاب کو بھول گئے ہیں سو اللہ نے ہمیں سمجھانے کیلئے ہلکا سا عذاب کرونا اور ٹڈی دل کی شکل میں بیجھا تاکہ ہم توبہ کر سکیں اور معاشرتی برائیوں سے تائب ہو جائیں خوش قسمتی سے ہم سب نبی کی مانگی گئی دعا کے مطابق بچے ہوئے ہیں ورنہ ہم سارے کے سارے پہلی امتوں کی طرح ہلاک ہو جاتے مگر افسوس ہم پھر بھی نہیں سمجھ رہے ہمارے اندر ،زنا،چوری،ڈکیتی،قتل و غارت گیری،ذخیرہ اندوزی،شرک و بدعت اور پہلی امتوں کی سی ہر برائی آ گئی ہے
انہیں برائیوں پر اللہ نے فرمایا ہے
پھر ہم نے ان پر طوفان بیجھا اور ٹڈیاں اور گھن کا کیڑا اور مینڈک اور خون ،کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے سو وہ تکبر کرتے رہے اور وہ لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ ۔۔الاعراف 133
اللہ تعالی ہمیں سمجھا رہے ہیں کہ باز آ جاؤ ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے جرائم پیشہ نا بنو اور تکبر سے بچوں تو اس لئے آج ہم پر کرونا وائرس کی شکل میں وباء مسلط ہے اور ٹڈیاں ہمارے کھیت کھلیان چاٹ رہی ہیں لہذہ اب وقت ہے عذاب الٰہی سے ڈرنے کا توبہ کرنے کا اور جرائم سے بچنے کا
یہاں ایک وضاحت کرتا چلو کہ اللہ نے ہمیں عذاب دے کر بھی ایک احسان ہی کیا ہے جیسے کرونا سے صحت یاب ہونے پر ہمیں پلازمہ کی شکل میں اللہ کی طرف سے احسان ملا اسی طرح ٹڈی دل کے لشکر غریب اور لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں کیلئے احسان بن کر آئے کہ ہم اس حلال ٹڈی دل کو پکڑ کر کھا سکیں یا پھر اس کو پکڑ کر جانوروں اور پرندوں کی فیڈ بنانے والی فیکٹریوں کو بیچ کر کمائی کر سکیں کیونکہ ٹڈی دل پروٹین،کیلشیم،فاسفورس اور دیگر قدرتی اجزاء ہر مشتمل ایک انمول خزانہ ہے تو اب یہ ہمارے لئے سمجھنا انتہائی لازم ہے کہ اللہ تعالی ناراض ہیں اور ہم پر ہلکا سا عذاب مسلط کرکے ہماری اصلاح کر رہے ہیں سو ہمیں بھی اصلاح کی طرف آنا چاہئیے تاکہ ہم اخروی زندگی اچھی کر سکیں اللہ تعالی ہمیں اس وباء سے محفوظ رکھے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

Leave a reply