برطانیہ میں 4 ماہ میں 7 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد ملازمتوں سے محروم ہوگئے

0
24

لندن : کورونا وائرس: برطانیہ میں 4 ماہ میں 7 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد ملازمتوں سے محروم ،اطلاعات کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث برطانیہ میں مارچ سے لے کر جولائی تک 3 تہائی افراد ملازمتوں سے محروم ہوگئے جس کے باعث سب سے کم عمر اور معمر ملازمین مالی بحران کا شکار ہیں۔

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مسلسل چوتھے مہینے اداشدہ ملازمت میں کمی آئی تاہم اب ملازمت سے محروم ہونے والے افراد کی شرح میں سستی آگئی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں عالمی وبا کورونا وائرس کے آغاز سے لے کر جولائی تک 10 لاکھ ملازمین میں سے 3 تہائی افراد ملازمتوں سے محروم ہوگئے۔

کورونا وائرس کے باعث آجروں کے شدید مشکلات کا شکار ہونے کی وجہ سے مارچ سے جولائی کے درمیان 7 لاکھ 30 ہزار ورکرز ملازمتوں سے محروم ہوئے جبکہ جون سے لے کر اب تک مزید 81 ہزار افراد ملازمتوں سے محروم ہوئے۔

علاوہ ازیں اس عرصے کے دوران تنخواہوں کی سطح میں بھی کمی دیکھی گئی جس میں بونسز میں 1.2 فیصد اور باقاعدہ تنخواہ میں 0.2 فیصد کمی شامل ہے اور ایسا 2001 میں اس حوالے سے ریکارڈ رکھنے کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات کے مطابق زیر آور کنٹریکٹس میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملازمتوں میں کمی سے نوجوان افراد بدترین متاثر ہوئے اور وہ گھنٹوں کی کمی سے بھی سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق زیرو آور کنٹریکٹس پر موجود افراد کی تعداد میں 17.04 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بڑھ کر ایک لاکھ 56 ہزار ہوگئی ہے۔ملازمتوں میں کمی سے 18 سے 24 برس اور 65 برس سے زائد کے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے، مارچ سے لے کر جون تک ملازمتوں میں ایک لاکھ 61 ہزار افراد کمی ہوئی۔

علاوہ ازیں رواں ہفتے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ برطانیہ کے ایک تہائی آجروں کی جانب سے اکتوبر تک ملازمتوں میں کمی کرنے کا اعلان ہے۔

چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف پرسونل اینڈ ڈیولپمنٹ اینڈ ایڈیکو گروپ کی جانب کیے گئے رائے عامہ میں کہا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران ملازمت برقرار رکھنے کی اسکیم کے خاتمے کے ملک بھر کی معیشت میں ملازمتوں کی ایک لہر آنے کا امکان ہے۔

Leave a reply