کرونا وائرس، سندھ میں کٹس ختم ہونیکا خدشہ، پیپلز پارٹی نے لگایا وفاقی حکومت پر سنگین الزام

0
48

کرونا وائرس، سندھ میں کٹس ختم ہونیکا خدشہ، پیپلز پارٹی نے لگایا وفاقی حکومت پر سنگین الزام
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا حکومت نے سندھ کو مطلوبہ کٹس نہیں دیں، سندھ میں کٹس ختم ہونے والی ہیں.

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو ٹیسٹ کٹس کی امپورٹ میں وفاق کی طرف سے رکاوٹ کاسامنا ہے،وفاق سے سندھ حکومت کو کٹس امپورٹ کےلیے کارگو فلائٹس کی سہولت میسر نہیں ہے،وفاق کی طرف سے کوآرڈی نیشن کے مسائل ہیں چین اور برطانیہ میں سندھ حکومت کے ٹیسٹ کٹس کے آرڈرز ڈلیوری کے منتظرہیں،وفاقی حکومت نے سندھ کو اپنی ذمہ داری کے تحت بھی مطلوبہ ٹیسٹ کٹس مہیا نہیں کیں،

شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف سندھ حکومت بہت اچھا کام کر رہے ہے، صوبائی حکومت کو اس وقت ٹیسٹنگ کٹس کی شدید ضرورت ہے، ٹیسٹنگ کٹس کے بغیر ہم ایک خوفناک بحران کا سامنا کر سکتے

سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے ٹیسٹ کٹس کی امپورٹ میں وفاق رکاوٹ بن گیا ہے ؛ سی اے اے سندھ حکومت کو ٹیسٹ کٹس کی امپورٹ کیلئے کارگو فلائٹس کی سہولت دینے سے انکار کر رہا ہے، کرونا وائرس کنٹرول میں نہیں ہو گا، کس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے فیصلہ کرنا چاہئے، صوبائی حکومت کی دنیا بھر میں تعریف ہوئی یہی ہمارا جرم بنا، اسی وجہ سے کٹس نہیں دی جا رہیں.

قبل ازیں صوبائی وزیر صحت سندھ عذرا فضل پیچوہو نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ سندھ میں کرونا کی مخصوص ٹیسٹ کٹس کم ہونے کا خدشہ ہے۔ صرف 12 روز کے لیے ٹیسٹنگ کٹس بچی ہیں، سندھ حکومت اور نجی شعبے کے پاس صرف 6 ہزار کٹس رہ گئیں، یومیہ ٹیسٹ کا رجحان برقرار رہا تو صرف 12 روز کیلیے کٹس دستیاب ہیں، صوبے میں یومیہ 4 سے 5 سو ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، دنیا بھر میں کٹس کی مانگ بڑھتی جارہی ہے، جس کے پاس زیادہ پیسے ہیں وہ زیادہ ٹیسٹ کٹس خرید سکتے ہیں۔

عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کو کٹس فراہمی میں مدد کرے گی، حکومت سندھ نے بھی دو لاکھ کٹس کا آرڈر دیا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے مریض کا ٹیسٹ کرنے کے لیے کٹس کا ہونا ضروری ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ مریض میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے یا نہیں.

Leave a reply