اسلام آباد: وزارت داخلہ و انسداد منشیات نے سنگین بدعنوانی اور بدانتظامی کے الزامات کے بعد سیکشن افسر (او ایم جی/بی ایس-18) جمال حیدر کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن واپس بھیج دیا۔
وزارت کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ جمال حیدر کی خدمات "مزید درکار نہیں ہیں”، جسے اندرونی ذرائع ان کی سرگرمیوں کی جاری تحقیقات کا براہ راست نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔
اگرچہ ڈپٹی سیکرٹری (ایڈمن) عزیر احمد کے دستخط شدہ میمورنڈم میں بدعنوانی کے الزامات کا واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا، لیکن وزارت کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مسٹر حیدر رشوت ستانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی سرگرمیوں میں سہولت کاری کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے زیرِ تفتیش تھے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے مناسب متبادل فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے، جو اس خالی آسامی کو پُر کرنے اور وزارت کے بلا تعطل کام کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے۔ توقع ہے کہ مسٹر جمال حیدر کو تادیبی کارروائی اور متعلقہ حکام کی جانب سے مکمل تحقیقات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ واقعہ سول سروس میں بدعنوانی کے خلاف حکومتی عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ مسٹر جمال حیدر کی واپسی ایک مضبوط پیغام دیتی ہے کہ کسی بھی بدانتظامی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
رپورٹ. زبیر قصوری، اسلام آباد