بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے نوجوان جوڑے کے سفاکانہ قتل پر ملک بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر مشتاق احمد اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیان
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دونوں نوجوانوں نے پسند کی شادی کی تھی اور ڈیڑھ سال تک چھپ کر زندگی گزارنے کے بعد جرگے کے جھانسے میں آکر واپس لوٹے، جہاں ان کی موت کا فیصلہ سنایا گیا۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ پہلے لڑکے کو گولی مار کر قتل کیا گیا اور بعد ازاں قرآن پاک ہاتھ میں تھامے بے بس لڑکی کو بھی گولیوں سے بھون دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ خاتون کی بے بسی اس سفاکیت کا ثبوت ہے اور جو لوگ اسے قتل کر رہے تھے وہ اپنی جھوٹی غیرت کا ڈھونگ رچا رہے تھے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ریاست سے بغاوت کرنے والے اگر اس ظالمانہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تو پورا پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہو گا، کیونکہ یہ نظام دراصل انہی کے بھائی بندوں کا پیدا کردہ ہے۔وزیر دفاع نے واضح الفاظ میں کہا کہ "جن نہتوں کو گولیاں ماری جاتی ہیں، وہ مسافر یا محنت کش مزدور ہوتے ہیں، اور یہ عمل منافقت اور وطن دشمنی کی عکاسی کرتا ہے۔”
بلاول بھٹو زرداری کا ردعمل
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جوڑے کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قتل درندگی کی انتہا ہے اور مجرم کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے لیے یہ واقعہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، اور یہ واضح طور پر صنفی دہشت گردی کا مظاہرہ ہے۔
بلاول بھٹو نے امید ظاہر کی کہ ملوث مجرموں کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا اور انہیں عبرتناک سزا دی جائے گی۔
سینیٹر مشتاق احمد کا بیان
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے بھی دل دہلا دینے والے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لڑکی کو سرخ لباس میں ملبوس دیکھ کر بھی درندہ صفت قاتلوں کو رحم نہ آیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ "کیا پسند کی شادی جرم ہے؟ کیا مرضی کا نکاح گناہ ہے؟” اور اسے بدترین جہالت، درندگی اور دہشت گردی قرار دیا۔
سینیٹر مشتاق نے حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو سخت ترین سزا دی جائے اور انصاف کو یقینی بنایا جائے۔
حافظ طاہر اشرفی کا مطالبہ
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے واقعے کو غیرت کے نام پر قتل کے بھیس میں کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاتون اور مرد کو قتل کرنے والے درندوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور ان پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسلام کسی صورت غیرت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا، بلکہ شریعت میں شادی کے لیے عورت کی مرضی کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ حافظ طاہر اشرفی نے مجرموں کو اسی جگہ اور انداز میں سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔
قلعہ عبداللہ: دو قبائل میں مسلح تصادم، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر چین کا دورہ یا چینی صدر سے ملاقات کریں گے
پہلا ٹی ٹوئنٹی: بنگلادیش کی پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست
ماسکو میں پیوٹن اور علی لاریجانی کی ملاقات، ایرانی جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال