لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے پنجاب بھر میں جاری کتا مار مہم کو فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔
یہ حکم جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے جاری کیا۔ عدالت کی جانب سے تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ پنجاب حکومت کو کتے مارنے کی مہم فوری طور پر روکنی ہوگی۔کتوں کو مارنے کے خلاف درخواست اینیمل پروٹیکشن ایکٹیوسٹ انیلہ عمیر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ کتوں کو گولی مارنا یا زہر دینا نہ صرف غیر اخلاقی عمل ہے بلکہ یہ قانون کے بھی خلاف ہے۔ انیلہ عمیر نے عدالت میں استدعا کی کہ ریاستی ادارے جانوروں کے تحفظ کے لیے ایک جامع قومی پالیسی تیار کریں تاکہ اس قسم کی غیر انسانی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔
دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ کتے مارنے کی مہم شہریوں کی شکایات کے بعد شروع کی گئی تھی، جنہوں نے سڑکوں پر بھٹکنے والے کتوں کے باعث خطرات محسوس کیے تھے۔عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل پر غور کرنے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کیے اور کتا مار مہم کو فی الحال روکنے کا حکم دیا۔ عدالت نے فریقین کو 24 دسمبر تک جواب دینے کی مہلت دی ہے، جس کے بعد اس کیس کی مزید سماعت کی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر بلوچستان کی ملاقات
علیم خان کی نجکاری کے تمام منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت