سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدالت کہہ رہی ہے کہ عمران خان سے بات کریں ، جس کو نااہل ہونا چاہیے تھا سپریم کورٹ اسے سیاست کا محور بنا رہی ہے

مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی قانون پاس کر چکی ہے ،عدالت کو پارلیمنٹ کے ایکٹ کا احترام کرنا ہوگا ہم انصاف کو مان سکتے مگر چیف جسٹس کے ہتھوڑے کو تسلیم نہیں کر سکتے ،عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائیت ہے ۔ اگر عمران خان کسی ایک تاریخ پر رضا مند ہے تو وہ تاریخ کورٹ کو قبول ہے یہ کیسی کورٹ ہے ۔ عدالت ہمیں جو دھونس دکھا رہی ہے وہ نہیں دکھا سکتی ۔ اسے پارلیمینٹ کا احترام کرنا ہوگا ۔ پہلے ہمیں بندوق کے زور پر کہا جاتا تھا – اب ہتھوڑے کے زور پر کہا جا رہا ہے کہ بات کرو ہم ججز کا ہتھوڑا قبول نہیں کریں گے ،ایک شخص کی محبت میں آپ پاکستان کی انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں ۔ ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ ہم اس سے بات کریں ،اتحادیوں سے کہا بنچ پر پارلیمنٹ عدم اعتماد کرچکی ہے ،وزیر قانون اور اٹارنی جنرل ان کو بتا چکے ہیں کہ آپ پر اعتماد نہیں ، کیا اس بنچ کے سامنے پیش ہو کر یقین دہانیاں کراؤں ، آج عدالت کے سامنے پیش ہونے والے پارٹیوں نے پارلیمان کی توہین میں برابر کا حصہ ڈالا ہے سپریم کورٹ اپنے رویے میں لچک پیدا کرے عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے ہم کیوں راستہ دیں اپنا فیصلہ خود واپس لیں ،عمران خان کے ساتھ بات چیت نہیں ہو سکتی ،عمران خان نے جرائم کیے وہ نااہل ہیں ،انصاف کو تسلیم کریں گے

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کو ٹیلیفون کیا، مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم کو اپنے مؤقف سے آگاہ کردیا ، اور کہا کہ جلد بازی کے بجائے عدالت سے عید کے بعد کا وقت لیا جائے ، پی ٹی آئی کی سب باتیں ماننی ہیں تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے ،

بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی

ہوشیار،بشری بی بی،عمران خان ،شرمناک خبرآ گئی ،مونس مال لے کر فرار

امیرجماعت اسلامی سراج الحق بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے،

عمران خان کا مزاج کسی بھی طور پر سیاسی نہیں

Shares: