سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے لمز یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلائمٹ فنانس ہی کلائمٹ جسٹس ہے موسمیاتی ایمرجنسی کا پاکستان کو سامنا ہے پاکستان دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے اثر انداز ہے عدالتوں نے ہمیشہ موسمیاتی ایمرجنسی کے کیسز کو سنجیدہ لیا ہے
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی میں انڈسٹریوں کو بند کرنے سے لیکر دیگر عوامل پر بات کی گئی عمل درآمد کون کرے گا اس پر بات نہیں ہوئی ، کلائمٹ فنانس پر بات ہی نہیں ہوئی نیچر فنانس کے بغیر موسمیاتی ایمرجنسی سے لڑا نہیں جاسکتا،فوڈ سیکیورٹی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، واٹر سیکورٹی سمیت دیگر عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے،اربن پلاننگ ، ایگریکلچرل پلاننگ پر بات کرنا ہوگی گذشتہ 7 سال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا کیسز میں عدالتوں نے ہدایات جاری کیں لیکن گراونڈ پر کچھ نہیں ہوا یہ دیکھا نہیں گیا کہ ریسورس ہے کہ نہیں، حکومت نے بھی اس کو فوکس نہیں کیا، ہمارے ہاں ایڈمنسٹریشن کے مسائل ہیں باکو میں حکومت نے اچھی کوشش کی کلائمٹ ڈپلومیسی پر جلدی کام کرنے کی ضرورت ہے حکومت کے پاس ابھی لگتا ہے اتنے پیسے نہیں ہیں 2017 میں قانون بنا لیکن ابھی تک اتھارٹی نہیں بنی ہوسکتا ہے جلد بن جائے،2017 کے ایکٹ کے مطابق فنڈ بننا تھا۔بجٹ میں بھی نہیں اس کا ذکر کیا گیا عدالتیں سمجھتی ہیں کہ کلائمٹ فنانس کو بنیادی حق سمجھنا ہوگا یہ انسان کا بنیادی حق ہے.
سابق ڈی جی شہزاد سلیم کیخلاف تادیبی کارروائی روکنے کے حکم میں توسیع
عمران کی رہائی کا مطالبہ کرنیوالا،ہم جنس پرست رچرڈ گرینل ٹرمپ کا ایلچی مقرر
کراچی،نوجوان راہ چلتی خاتون کے سامنے برہنہ ہو گیا، ویڈیو وائرل