پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 اگست کے مجوزہ احتجاج سے قبل لاہور پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 300 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے، جبکہ پارٹی قیادت نے قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کو روکنے کے لیے چھاپے اور گرفتاریاں تیز کر دی گئی ہیں۔ پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں، ٹکٹ ہولڈرز اور اہم شخصیات کے گھروں پر چھاپے مارے، جبکہ مختلف علاقوں سے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ افراد کو شورٹی بانڈز پر رہا کر دیا گیا ہے، تاہم "ڈور ناکنگ” کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی لاہور کی قیادت نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب حکومت فسطائیت کی انتہا پر پہنچ چکی ہے، لیکن ظلم و جبر کے باوجود کارکن کل لاہور بھر سے پرامن احتجاج کے لیے باہر نکلیں گے۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل کے باہر مظاہرے کو حتمی شکل دے دی ہے، اور قیادت کی جانب سے تمام تنظیمی و پارلیمانی نمائندوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

یومِ آزادی کو بھارت کے خلاف جشن کے طور پر منایا جائے، بلاول بھٹو

اڈیالہ جیل کے باہر ممکنہ احتجاج پر سپرنٹنڈنٹ نے اضافی نفری مانگ لی

گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کے لیے 4 ارب روپے امداد کا اعلان

Shares: