سی آر ڈی کا وزیر خزانہ کو خط میں فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی

سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (سی آر ڈی) نے ملک کے ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ کو لکھے گئے خط میں سی آر ڈی نے سگریٹ کمپنیوں کے ذریعہ ٹیکس کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔یہ خط ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب وزارت خزانہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس مشینری میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔وزیر خزانہ کو لکھے گئے خط میں فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور اس میں ملوث کمپنیوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں نے اسی برانڈ کے نئے ورژن متعارف کروائے ہیں۔قوانین کے مطابق، سگریٹ کا کوئی بھی مینوفیکچرر یا درآمد کنندہ سگریٹ برانڈ کا کوئی بھی ایسا نیا ورژن متعارف یا فروخت نہیں کر سکتا ہے جس کی قیمت اسی برانڈ فیملی میں موجود سگریٹ برانڈ سے کم رکھی گئی ہو۔اس کے باوجود، پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے ایک نیا برانڈ کیپسٹن انٹرنیشنل لانچ کیا ہے، جس کی قیمت 164 روپے ہے، جو اس کے موجودہ فیملی برانڈ کیپسٹن بائی پال مال سے کم ہے، جس کی قیمت 212 روپے ہے۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے ڈائریکٹر امجد قمر نے اس خلاف ورزی کے مضمرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ سگریٹ کو مزید سستا بنانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے جو کہ صحت عامہ کے لیے نقصان دہ ہے اور مبینہ طور پر پاکستان میں سالانہ 337500 افراد تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔وزیر خزانہ کو لکھے گئے اپنے خط میں انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے اور ٹیکس قوانین کی افادیت کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا ہے جس کا مقصد صحت عامہ کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

Comments are closed.