رپورٹ: ہمارے نمائندے سے
لندن: اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سابق سینئر ترین افسران میں سے ایک نے مے فیئر کے ایک ارب پتی زمیندار کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ تحقیقات پارک لین پر واقع فاؤنٹین ہاؤس کے مکینوں کی شکایات پر کی جا رہی ہیں، جو ایک پوش اپارٹمنٹ بلاک ہے اور بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خاندان کے قریبی ہمسائے میں واقع ہے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سابق کمانڈر طارق غفور (CBE) نے تصدیق کی ہے کہ وہ آصف عزیز کے خلاف نجی مجرمانہ تحقیقات کر رہے ہیں۔ آصف عزیز کی کمپنی فاؤنٹین ہاؤس کی مالک ہے، جو ڈورچیسٹر ہوٹل کے قریب واقع تقریباً 80 اپارٹمنٹس پر مشتمل ایک قیمتی رہائشی بلاک ہے۔
نواز شریف کا خاندان فاؤنٹین ہاؤس سے کچھ ہی فاصلے پر رہائش پذیر ہے جبکہ شاہ رخ خان اسی علاقے میں واقع ایک پینٹ ہاؤس کے مالک ہیں۔ اس علاقے میں متعدد امیر پاکستانی اور بھارتی شہریوں کی جائیدادیں موجود ہیں، جو دنیا کے امیر ترین لوگوں کا مسکن مانا جاتا ہے۔
آصف عزیز، جو خود کو "مسٹر مے فیئر” اور "مسٹر ویسٹ اینڈ” کہلاتے ہیں، لندن میں سینکڑوں قیمتی جائیدادوں کے مالک ہیں اور ایک تنظیم "عزیز فاؤنڈیشن” بھی چلاتے ہیں۔ ان کی کمپنی، پارک گیٹ ایسپن، فاؤنٹین ہاؤس کا انتظام سنبھالتی ہے۔
طارق غفور نے کہا:
"ہم فاؤنٹین ہاؤس سے متعلق متعدد معاملات پر آصف عزیز، ان کی انتظامی کمپنی اور ساتھیوں کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ تحقیقات ان مکینوں کی شکایات اور حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں۔ ہماری رائے میں معاملات کی سنگینی کے پیشِ نظر یہ ایک مجرمانہ تحقیقات کا مستحق کیس ہے۔ ہم شواہد جمع کر رہے ہیں تاکہ جرائم کو ثابت کیا جا سکے، جس کے بعد ہم نتائج متعلقہ حکام کو رپورٹ کریں گے۔”
آصف عزیز کی کمپنی اور فاؤنٹین ہاؤس کے امیر مکینوں کے درمیان تنازعہ سروس چارجز اور دیگر کئی شکایات پر شروع ہوا۔ مکینوں نے کمپنی کی ناقص سروسز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، اور کچھ مکینوں نے مقامی سول عدالت سے بھی رجوع کیا ہے۔
سیاسی میگزین "پرائیویٹ آئی” نے آصف عزیز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ آئیل آف مین میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے ذریعے لندن میں جائیدادیں (خصوصاً پبز) خرید کر انہیں بند کر دیتے ہیں، اور بعد میں ان کی جگہ پر مہنگے رہائشی منصوبے تعمیر کرتے ہیں۔
2017 میں آصف عزیز نے ہائی کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی بیوی، جس کے ساتھ ان کے 14 سال گزرے اور چار بچے ہیں، ان کے اثاثوں میں حصہ کی حقدار نہیں کیونکہ ان کی شادی قانونی طور پر نہیں ہوئی تھی۔ بعد ازاں دونوں نے تصفیہ کر لیا۔
2020 میں "دی ٹائمز” نے آصف عزیز کو "برطانیہ کا سب سے کنجوس زمیندار” قرار دیا، خاص طور پر کورونا وبا کے دوران کرایہ داروں سے ان کے رویے کی بنا پر۔
2022 میں "نووارا میڈیا” نے رپورٹ کیا کہ آصف عزیز سماجی جگہوں جیسے بارز اور نرسریوں کو خرید کر انہیں پرتعیش اپارٹمنٹس میں تبدیل کر رہے ہیں، جس پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد میں آصف عزیز کے وکلاء نے اس رپورٹ پر قانونی کارروائی کی دھمکی بھی دی۔
2024 کے آخر میں ان کی کمپنی "کریٹیریئن کیپیٹل” ایک بار پھر خبروں کی زینت بنی، جب "پرنس چارلس سنیما” نے الزام لگایا کہ ان کے زمیندار Zedwell LSQ Ltd (جو کریٹیریئن کیپیٹل کی ملکیت ہے) کرایے میں بھاری اضافہ اور 6 ماہ کا بریک کلاز چاہ رہے ہیں۔ اس کے ردعمل میں "Save The Prince Charles Cinema” کے عنوان سے ایک پٹیشن دائر کی گئی، جس پر پہلے دو دنوں میں 1,15,000 دستخط ہو چکے تھے۔
2025 میں آصف عزیز کے "Dstrkt” ہاؤسنگ برانڈ کے تحت کرائے پر دی گئی جائیدادوں میں ناقص دیکھ بھال اور چوہوں کی بھرمار کی خبریں سامنے آئیں، حالانکہ کرائے میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا۔ مزید برآں، اطلاعات کے مطابق آصف عزیز نے Piccadilly Circus میں ایک غیر قانونی "فارسٹ گمپ” تھیم والے ریسٹورنٹ کی وجہ سے £150,000 جرمانہ ادا کر کے معاملہ رفع دفع کیا۔
واضح رہے کہ "Golfrate Holdings (Angola) Lda” ایک کمپنی ہے جس پر امریکہ نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ یہ کمپنی مختلف ناموں جیسے Golfrate Africa، Golfrate Distribution اور Golfrate Food Industries کے تحت بھی جانی جاتی ہے۔