یورپ کے بڑے ایئرپورٹس پر سائبر حملے کے بعد پروازوں کا نظام مفلوج ہوگیا جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے روسی ہیکرز ہوسکتے ہیں۔ حملے کا وقت نیٹو کی فضائی حدود میں روسی طیاروں کی مبینہ دراندازی کے چند گھنٹوں بعد کا ہے جسے ماہرین ’’مشکوک‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق جمعہ کی رات ہیکرز نے کولنز ایرو اسپیس کے چیک اِن اور بورڈنگ سسٹم کو نشانہ بنایا۔ یہ سسٹم کئی بڑے یورپی ایئرپورٹس پر استعمال ہوتا ہے۔ حملے کے بعد ہیتھرو (لندن)، برلن اور برسلز سمیت کئی ہوائی اڈوں پر آن لائن چیک اِن سروس بند ہوگئی، جس سے پروازوں میں تاخیر اور متعدد فلائٹس منسوخ ہوگئیں۔کولنز ایرو اسپیس، جو دنیا کی سب سے بڑی دفاعی و ایوی ایشن کمپنی RTX کی ذیلی کمپنی ہے، نے تصدیق کی کہ ایک ’’ٹیکنیکل مسئلہ‘‘ درپیش ہے جس سے روانگی کے عمل میں تاخیر ہورہی ہے۔سائبر سیکیورٹی فرم NymVPN کے چیف ڈیجیٹل آفیسر روب جارڈن نے کہا کہ ’’روس دنیا کے سب سے بڑے ہیکر گروپس میں سے ایک رکھتا ہے، اور اس سے پہلے بھی یورپی توانائی اور ٹیلی کام نیٹ ورکس کو نشانہ بنا چکا ہے۔ یہ حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہوسکتا ہے۔‘‘ان کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب روسی جنگی طیاروں نے ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جسے نیٹو نے ’’خطرناک‘‘ اور ’’بے باک‘‘ اقدام قرار دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹس پر حملہ محض سفری نظام کو متاثر نہیں کرتا بلکہ عالمی سطح پر ہیڈلائنز بنتا ہے، بنیادی ڈھانچے پر اعتماد کم کرتا ہے اور سیاسی دباؤ ڈالنے کا ذریعہ بنتا ہے، بغیر کسی گولی چلائے۔ایوی ایشن ایکسپرٹ پال چارلس نے اس حملے کو ’’انتہائی چالاک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’’یہ حیران کن ہے کہ RTX جیسی بڑی کمپنی کے سسٹمز کو اس سطح پر نشانہ بنایا گیا۔ یہ کمپنی نہ صرف برطانوی حکومت بلکہ کئی دیگر ممالک کو بھی سپلائی فراہم کرتی ہے۔‘‘ان کے مطابق اس سے عالمی ایوی ایشن اور دفاعی اداروں کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
حملے کے بعد ایئرپورٹس پر مسافر شدید مشکلات سے دوچار ہوئے۔ ہیتھرو ایئرپورٹ پر ایک برطانوی خاتون مسافر نے بتایا کہ وہ اپنے پالتو بلی کے ساتھ ناروے جانے کے لیے سفر کررہی تھیں لیکن طویل قطاروں، عملے کے رویے اور معلومات کے فقدان نے ان کا سفر ’’دہشت ناک‘‘ بنا دیا۔ہیلتھ اسٹیل نامی خاتون نے میڈیا کو بتایا ’’مجھے عملے نے دو مرتبہ ڈانٹا، میں رو پڑی کیونکہ میرے جانور کی حالت پر فکر تھی۔ کسی نے بھی واضح معلومات فراہم نہیں کیں۔‘‘اسی طرح تھائی لینڈ جانے والی ایک مسافر کو سامان جمع کرانے کے لیے تین گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ برسلز ایئرپورٹ پر بھی مسافر کئی گھنٹوں تک پھنسے رہے اور متعدد بار گیٹ تبدیل کیے گئے۔
یورپی ماہرین کے مطابق چاہے اس حملے کے پیچھے روس ثابت ہو یا نہ ہو، حقیقت یہ ہے کہ سائبر اسپیس اب نئی جنگی سرحد بن چکی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کو اپنے سائبر ڈیفنس مضبوط بنانے، بیک اپ سسٹمز تیار کرنے اور حساس شعبوں میں مزید ریزیلینس پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن قوتیں پورے سیکٹر کو مفلوج نہ کرسکیں۔