پیرس: فرانس کی وزارتِ داخلہ کی ویب سائٹس پر ایک سنگین سائبر حملہ سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں حساس سرکاری ڈیٹا لیک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق اس حملے میں وزارت کے پیشہ ورانہ ای میل اکاؤنٹس کو نشانہ بنایا گیا، جس کے ذریعے حملہ آوروں نے اہم فائلوں اور سرکاری نظاموں تک غیر مجاز رسائی حاصل کی۔وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر حملے کی نوعیت محدود سمجھی جا رہی تھی، تاہم تازہ تحقیقات کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ واقعہ اندازوں سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ اب تک اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ڈیٹا متاثر ہوا ہے، تاہم لیک ہونے والے ڈیٹا کی مکمل نوعیت اور حجم کا تعین ابھی جاری ہے۔
وزیر داخلہ کے مطابق سائبر حملے کے دوران وزارتِ داخلہ کے بعض پیشہ ورانہ ای میل اکاؤنٹس تک براہِ راست رسائی حاصل کی گئی، جس کے بعد حملہ آور متعدد حساس اور اہم فائلیں دیکھنے اور حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ متاثر ہونے والی فائلوں میں فوجداری ریکارڈ پروسیسنگ سسٹم بھی شامل ہے، جو ملک بھر میں مجرمانہ ریکارڈ اور عدالتی معلومات کے انتظام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔اس کے علاوہ مطلوب افراد کی فہرست، جسے FPR (Fichier des Personnes Recherchées) کہا جاتا ہے، بھی اس حملے کی زد میں آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ فہرست قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے انتہائی اہم سمجھی جاتی ہے، کیونکہ اس میں مطلوب، لاپتا اور نگرانی میں رکھے گئے افراد سے متعلق معلومات شامل ہوتی ہیں۔
سائبر حملے کے سامنے آتے ہی فرانسیسی حکام نے فوری طور پر سیکیورٹی اقدامات سخت کر دیے اور واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ تحقیقات کے دوران ایک 22 سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس سے تفتیش جاری ہے۔








