اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان) نوے کی دہائی میں پیٹ بھرنے کے لیے کرائے پر سائیکل رکشے چلا کر گزر بسر کرنے والے غریب محنت کش، 35 سال گزر جانے کے باوجود میاں نواز شریف حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ ان میں سے کئی اب قبروں میں جا سوئے ہیں اور جو زندہ بچے ہیں وہ اپنے بڑھاپے میں آسودگی کے خواہشمند ہیں۔ اب ان کی نظریں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف پر ہیں کہ وہ اپنے والد کے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے کا اعلان کریں۔
انجمن تاجران علی پور کے رہنما اور سابق جنرل کونسلر شیخ لیاقت علی صدیقی نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 35 سال قبل جنوبی پنجاب کے علاقوں علی پور، احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف سمیت دیگر جگہوں پر سخت معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والے غریب محنت کش، روزانہ 20 روپے کرائے پر سائیکل رکشے لے کر لوگوں اور سامان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا کر اپنے خاندانوں کا پیٹ پالتے تھے۔ اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے 1992 میں سائیکل رکشہ چلانے والوں کے لیے ایک سکیم کا اعلان کیا جس کے تحت تمام سائیکل رکشے حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیے اور ان کے بدلے متبادل روزگار کے طور پر آٹو رکشہ، ٹیکسی، کار یا دیگر چھوٹی ٹرانسپورٹ دینے کا وعدہ کیا گیا۔ یہ بھی اعلان کیا گیا کہ جب تک ان کے لیے متبادل روزگار کا انتظام نہیں ہوتا، ہر فرد کو ماہانہ پندرہ سو روپے پولٹری الاؤنس ادا کیا جائے گا، جس سے غریب محنت کشوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
شیخ لیاقت صدیقی نے بتایا کہ اس اعلان کے بعد اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ علی پور پہنچے اور انہوں نے ان سمیت دیگر 20 سائیکل رکشے جمع کیے اور ان کی قیمت کے طور پر موقع پر ہی نیشنل بینک آف پاکستان احمد پور شرقیہ برانچ کے 20 چیک عبدالشکور، محمد افضل، کالو خان، غلام اکبر، مشتاق احمد، ظفر حسین، ذوالفقار، قاسم علی، وزیر احمد، حق نواز، محمد اصغر، غلام عباس، قمر علی، مشیر احمد، محمد خلیل، محمد اجمل، بشیر احمد، غلام عباس ولد شملہ خان، رسول بخش ولد واحد بخش اور عظیم بخش کے نام پر فی چیک پانچ ہزار روپے کے حساب سے کل ایک لاکھ روپے مالیت کے جاری کیے گئے۔ شیخ لیاقت صدیقی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 33 سال گزرنے کے باوجود وہ چیک آج بھی کیش ہونے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے نیشنل بینک احمد پور شرقیہ برانچ کے کئی چکر لگائے جس پر کرائے کی مد میں اصل رقم سے بھی زیادہ خرچ ہو چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت نے آج تک غریب سائیکل رکشہ والوں کو وعدے کے مطابق متبادل روزگار کے طور پر آٹو رکشہ وغیرہ مہیا کیا اور نہ ہی پولٹری الاؤنس کی مد میں ایک دھیلہ دیا۔ الٹا سائیکل رکشے سرکاری تحویل میں لیتے ہوئے ان کی قیمت کی مد میں جاری کیے گئے سرکاری چیک بھی دھوکہ اور فریب نکلے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حکومت نے سہانے خواب دکھا کر انہیں زندہ درگور کر دیا۔ سائیکل رکشہ چلانا ذلت کا کام سہی لیکن وہ اپنے بچوں کو رزق حلال کما کر کھلا رہے تھے اور ان سے ان کا روزگار چھین لیا گیا۔
انہوں نے موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اپنے والد کے وعدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور جو لوگ زندہ ہیں انہیں متبادل روزگار کے سلسلے میں چھوٹی ٹرانسپورٹ آٹو رکشہ وغیرہ مہیا کرنے کا حکم دیں۔