کراچی: بحیرہ عرب سے اٹھنے والے سمندری طوفان ’’بائے پرجوائے‘‘ کا کراچی سے فاصلہ 850 کلومیٹر رہ گیا۔
باغی ٹی وی : چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نےکہا ہےکہ 24 گھنٹوں کے بعد واضح ہوگا کہ طوفان ’’بائے پرجوائے‘‘ کہاں جائےگا طوفان کے بلوچستان اور عمان کے ساحلی علاقوں یا بھارتی گجرات اورسندھ کےساحل پراثرانداز ہونےکا امکانات ہیں دونوں صورتوں میں پاکستان کی 1100کلومیٹر کی پٹی پر طوفان کے اثرات رہیں گے جس کے باعث تیز ہواؤں، طوفانی بارشوں اور سمندر میں طغیانی کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہوسکتا ہے۔
موبائل IMEI تبدیل کرنے والا گروہ گرفتار
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہےکہ 14 جون کی رات طوفان کسی ساحل سے ٹکرا سکتا ہے، طوفان کے ٹکرانے پر 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سےہوائیں چل سکتی ہیں طوفان ٹکرانےکےبعد تین دن تک اثرات قریبی ساحلی علاقوں میں رہتےہیں، طوفان ٹکرانے کے بعد موسلا دھاربارشوں کا امکان بھی رہتا ہے۔
دوسری جانب ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ کے مطابق طوفان کے کراچی پر ممکنہ اثرات کے سبب ماہی گیروں نے شہر کی مختلف جیٹیوں پرلانچیں لنگرانداز کرنا شروع کردی ہیں، سمندری طوفان کے پیش نظر ماہی گیروں نے احتیاطی اقدامات پرعمل شروع کردیا ہے، 12 جون سے ماہی گیروں کو کھلے سمندرمیں نہ جانے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
روس اور ایران کی فوجی شراکت داری گہری ہوتی جا رہی ہے،امریکا
کمال شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی کے ساحلی علاقوں ریڑھی گوٹھ، ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں نے اپنی کشتیاں کناروں پرکھڑی کردی ہیں، کمال شاہ کے مطابق اس وقت سمندر میں کافی بڑی تعداد میں ماہی گیرلانچیں موجود ہیں، لانچوں کی جلد واپسی کے لیے سیٹلائٹ ریڈیو کے ذریعے رابطے شروع کردیے ہیں۔
سیکیورٹی انچارج کراچی فش ہاربر ناصر بونیری کے مطابق اس وقت سمندر میں لانچوں کی تعداد انہتائی کم ہے، 3 جون کے بعد صورتحال کے پیش نظر مچھلی کے شکار پرروانہ ہونے والی لانچوں کو روک دیا گیا تھا، گہرے سمندر میں پہلے سے موجود لانچوں کی تعداد 25 کے لگ بھگ ہے، امکان ہے کہ ان میں سے بیشترواپس لنگراندازہوجائیں گی تھورایا (سیٹلائٹ فون) کے ذریعے ان ماہی گیرلانچوں کو مسلسل انتباہ جاری کیا جارہا ہے کہ اگران کے لیے کراچی پہنچنا ممکن ہے تو پھرکوشش کریں اوراگر راستے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا ہے تو پھر وہ جس جگہ موجود ہیں وہاں کسی محفوظ پناہ کو ترجیح دیں۔