تبتی روحانی پیشوا دلائی لاما کی جانشینی کے معاملے پر بھارت اور چین کے درمیان سفارتی تناؤ ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے، ایسے وقت میں جب بھارت کے وزیر خارجہ سرحدی جھڑپوں کے بعد پہلی بار چین کے دورے کی تیاری کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حالیہ دنوں دلائی لاما کی 90ویں سالگرہ کی تقریب میں بھارت کے سینئر وزراء کی شرکت اور دلائی لاما کی جانب سے جانشینی کے حوالے سے دیے گئے بیان نے ایک مرتبہ پھر بیجنگ کو ناراض کر دیا ہے۔دلائی لاما نے تقریب کے دوران واضح کیا کہ اُن کی جانشینی میں چین کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ تبتی بدھ مت کے عقیدے کے مطابق کسی بھی سینئر بدھ راہب کی روح اُس کی وفات کے بعد نئے جسم میں جنم لیتی ہے، لیکن چین کا مؤقف ہے کہ دلائی لاما کی جانشینی کی منظوری بیجنگ حکومت دے گی۔دلائی لاما 1959 میں تبت میں چینی حکمرانی کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد سے بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
بھارتی سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی موجودگی بھارت کو چین کے خلاف ایک اہم سفارتی دباؤ کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔
ادھر چینی سفارت خانے کی ترجمان یو جِنگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ بھارتی اسٹریٹجک اور علمی برادری کے کچھ افراد نے دلائی لاما کی جانشینی کے معاملے پر نامناسب تبصرے کیے ہیں۔اگرچہ ترجمان نے کسی کا نام نہیں لیا، تاہم حالیہ دنوں بھارتی اسٹریٹجک ماہرین اور ایک حکومتی وزیر نے دلائی لاما کے بیان کی حمایت کی تھی۔ یو جِنگ نے کہا کہ خارجہ امور سے متعلق ماہرین کو شی زانگ (تبت) کے معاملات کی حساسیت کا بخوبی علم ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دلائی لاما کی دوبارہ جنم لینے کی جانشینی چین کا داخلی معاملہ ہے۔
کوئٹہ رجسٹری: سپریم کورٹ کے بینچز کل سے کیسز کی سماعت کریں گے