اوچ شریف ,باغی ٹی وی (نامہ نگارحبیب خان ) محکمہ تعلیم کی ” خطرناک ” ڈکلئیر شدہ عمارتوں میں معصوم بچے پڑھنے پر مجبور، خستہ حال، بوسیدہ اور بھوت بنگلوں میں عوام کے لخت جگروں پر موت کے ساۓ منڈلانے لگے، تعمیر و مرمت کے لئے ملنے والے حکومتی فنڈز ” ڈکار ” لیے گئے، طلبہ والدین میں شدید تشویش کی لہر، وزیراعلیٰ پنجاب فوری نوٹس لیں، شہری
تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کے شہر اوچ شریف اور گردونواح میں درجن بھر سے زائد ایسے تعلیمی ادارے ہیں جن کی عمارتیں کئی سال پرانی، انتہائی خستہ حال اور بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جبکہ درجنوں سے زائد ایسے سکولز بھی ہیں جن کی عمارتوں کے اکثریتی پورشن خستہ حال اور بارش آنے پر چھتیں ٹپکتی ہیں۔ بچوں کے والدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو سکولوں میں بھیجنے پر بہت خوف آتا ہے ، لیکن مجبوراً ان سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان سکولوں کی عمارتوں کو خطرناک قرار دیے جانے کے باوجود کئی سال گزر گئے ہیں لیکن تاحال حالت کو بہتر نہ بنایا جا سکا ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنمنٹ پرائمری سکول عریبک بوائز سکول ٹھٹہ وارن، گورنمنٹ پرائمری سکول امیر آباد ، گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول قادر آباد، گورنمنٹ پرائمری سکول موہانہ، گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول بستی عبدالرحمن سمیت دیگر درجن بھر اسکولز انتہائی خطرناک اور مخدوش حالت میں موجود پاۓ جاتے ہیں جو کہ کسی بھی وقت ناگہانی حادثے کا باعث بن سکتے ہیں،ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ عمارات انتہائی خستہ حال ہونے پر انتظامیہ نے انہیں خطرناک ” ڈکلئیر ” تو قرار دے رکھا ہے
لیکن اس کے باوجود ان سکولز کے تعمیر و مرمت کا کوئی کام شروع نہ ہوسکا ہے، اور اب صورتحال یہ ہے کہ سکولز میں بچے خوف کے ساتھ تعلیم کے لیے جاتے ہیں، اور ان سکولز کا وزٹ کرنے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ سکول حکومت اور محکمہ تعلیم کے حکام کی نظروں سے اوجھل ہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، محکمہ تعلیم کو سکولوں کی تعمیرومرمت کی مد میں سالانہ بڑی رقم ملنے کے باوجود تعلیمی اداروں کی حالت ابتر ہیں، اساتذہ اور طلبہ کے لیے صورتحال پریشان کن ہے۔
اساتذہ نے کہا کہ وہ خستہ حال سکولوں کی تعمیرومرمت کے لیے محکمہ کے حکام کو آگاہ کرچکے ہیں لیکن وہ کچھ نہیں کرتے۔ سکولوں کے طلبہ اور ان کے والدین نے انتظامیہ سمیت نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کرتے ہوے کہا کہ خدارا ان خطرناک قرار دی گئی اسکولز عمارتوں کو فی الفور ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کرایا جاے کیونکہ مہنگائی کے دور میں پرائیویٹ اسکول کے اخراجات ناقابل برداشت ہیں ، جبکہ مفت تعلیم کی وجہ سے ہمارے بچے موت کے سائے تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں