اسلام آباد ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر دانیال چوہدری نے پارلیمان کی طاقت اور اختیار کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان ہی وہ ادارہ ہے جو ملک کے اہم فیصلے کرتا ہے اور وہی طے کرے گا کہ اہم قومی امور کو کس طرح آگے بڑھانا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، طاقت پارلیمان کے پاس ہے اور پارلیمان کے پاس ہی رہے گی، ہمیں کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا کہ پارلیمان کو کیسے چلانا ہے۔بیرسٹر دانیال چوہدری کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پارلیمان میں آئینی ترامیم کی منظوری کا معاملہ زیر بحث ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمان کا یہ حق ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون کب اور کیسے ڈیم کے لیے فنڈز حاصل کر سکتا ہے اور دیگر قومی مسائل کو کیسے حل کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان ایک خود مختار ادارہ ہے اور اس کے فیصلے کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ "ہمیں کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا کہ پارلیمان کو کیسے چلانا ہے،” دانیال چوہدری نے واضح کیا۔دانیال چوہدری نے عوام اور وکلاء برادری میں پھیلائے جانے والے ابہام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نظام میں کئی مسائل ہیں جن کی وجہ سے عوام کی انصاف مانگتے ہوئے زندگی گزر جاتی ہے۔ انہوں نے کہا، "ایسے بھی کیسز ہیں جن میں ملزمان سزا سے زیادہ سزا پا چکے ہیں۔” ان کا یہ بیان ملک کے عدالتی نظام کی خامیوں اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر روشنی ڈالتا ہے، جس پر اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔حکومت کی جانب سے پیش کی گئی آئینی ترمیم کی منظوری میں تاخیر کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ یہ معاملہ رواں ماہ کے آخر تک ٹال دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں آج سینیٹ کے اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بھی غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بھی اس تاخیر کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا، "آئینی ترمیم پیش ہونے میں ہفتہ دس دن لگ سکتے ہیں، اور اگر یہ ترمیم منظور نہ بھی ہو سکی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔ پارلیمان کا کام چلتا رہے گا اور اہم قومی امور پر غور و خوض جاری رہے گا۔پارلیمان میں آئینی ترامیم اور عدالتی نظام میں اصلاحات کے حوالے سے گفتگو کے دوران دانیال چوہدری نے عوام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے عدالتی نظام میں تاخیر اور انصاف کی فراہمی میں کمی نے عوام کو مایوس کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر ان مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

دانیال چوہدری کی پارلیمان کی خود مختاری پر تاکید، آئینی ترامیم میں تاخیر اور عدالتی اصلاحات پر تشویش
Shares: