مزید دیکھیں

مقبول

دنیائے ادب کا نئی نسل مشاعرہ- اک یاد.تحریر:عنبریں حسیب عنبر

کل پاکستان نئی نسل مشاعرہ جو 2002ء میں دنیائے...

ن لیگ کی حکومت پیپلزپارٹی کی وجہ سے ہی کھڑی ہے، شرمیلا فاروقی

پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے...

حکومت سندھ نے سولر ہوم سسٹم کی تقسیم شروع کردی

کراچی: سندھ حکومت نے2 لاکھ کم آمدنی والے گھرانوں...

رمضان المبارک ، پیپلز بس سروس کے اوقات میں توسیع کا اعلان

محکمہ ٹرانسپورٹ حکومت سندھ کی جانب سے رمضان المبارک...

در بدر کے ٹھوکرے: شیخ حسینہ واجد کی سیاسی سفر کا المناک انجام

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، جو ایک زمانے میں ملک کی طاقتور ترین شخصیت تھیں، آج خانہ بدوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ساڑھے 15 سال تک اقتدار پر قابض رہنے کے بعد، حالیہ پُرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں انہیں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینا پڑا اور وہ ملک سے فرار ہو گئیں۔شیخ حسینہ نے پہلے بھارت میں پناہ لی، پھر لندن میں سیاسی پناہ کی ناکام کوشش کی۔ امریکا نے بھی ان کا ویزا منسوخ کر دیا۔ اب خبریں ہیں کہ بھارت نے بھی انہیں ملک سے نکالنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ان کے دور حکومت میں سیاسی حریفوں پر سخت دباؤ، جمہوری اصولوں کی خلاف ورزیوں اور اپوزیشن کی سرکوبی کے لیے ریاستی طاقت کے استعمال کے الزامات لگے۔ آج وہی شیخ حسینہ ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل ہو رہی ہیں، کہیں مستقل ٹھکانہ نہ پا سکنے کے باعث خانہ بدوش کی زندگی گزار رہی ہیں۔
اس دوران، بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کل حلف اٹھائے گی، جس کی تصدیق آرمی چیف نے کی ہے۔ ملک میں نئے انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی کہانی جمہوریت کے لیے ایک سبق ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ طاقت کا ناجائز استعمال آخرکار کس طرح سیاستدانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ان کی موجودہ صورتحال "جیسی کرنی ویسی بھرنی” کی کہاوت کو سچ ثابت کرتی ہے، جہاں ایک وقت کی طاقتور وزیراعظم آج اپنے ہی کیے کا نتیجہ بھگت رہی ہیں۔