ملک کے مختلف حصوں میں دریاؤں کے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے، کئی علاقے آج بھی زیرِ آب ہیں جبکہ متاثرہ آبادی نقل مکانی پر مجبور ہے۔
تفصیلات کے مطابق جلال پور پیر والا شہر سمیت اس کے گرد و نواح کی درجنوں بستیاں اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ نوراجہ بھٹہ کے مقام پر شگاف بند کرنے کا کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے تاکہ مزید آبادی کو سیلاب سے بچایا جا سکے۔موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ ایم 5 موٹر وے کا ملتان سے جھانگڑا انٹرچینج تک 13ویں روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہونا عوامی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ حکام کے مطابق سڑک کی بحالی پانی اترنے کے بعد ہی ممکن ہوگی۔
پاک پتن میں دریائے ستلج کے کنارے کٹاؤ کا عمل تیز ہوگیا ہے۔ گاؤں سوڈا مکمل طور پر دریا میں بہہ گیا جبکہ چک باقر کے 50 سے زائد گھر کٹاؤ کی زد میں آگئے ہیں۔ مقامی افراد اپنے گھروں اور زمینوں کے نقصان پر شدید پریشان ہیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کی سیلابی کیفیت بدستور موجود ہے۔ ٹھٹہ اور سجاول کے علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث کچے کے 10 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے ہیں۔ زرعی زمینوں پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں جس کے بعد مقامی مکین حفاظتی بند پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔مٹیاری اور سعید آباد کے کچے کے علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں، جہاں مکین اپنی مدد آپ کے تحت کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کر رہے ہیں۔ زرعی فصلوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جس سے کسانوں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔محکمہ موسمیات اور آبپاشی حکام کے مطابق آنے والے دنوں میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا خدشہ موجود ہے، جس پر نظر رکھتے ہوئے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔