دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس کی عظیم قربانیاں۔ تحریر: بسمہ سجاد

ایک وقت تھا جب دہشتگردی کے باعث سوات کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی تھی مگر پاک فوج کے ساتھ سوات پولیس نے انتہائی جانفشانی سے سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کئے اور آج سوات دوبارہ امن کی وادی بن چکی ہے۔ سوات میں قیام امن کے لئے پولیس کے 132 اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کیں اور آج ہزاروں کی تعداد میں سیاح ایک پرامن سوات میں قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا پولیس کے افسروں اور جوانوں کی قربانیوں کی فہرست خاصی طویل ہے، چارسدہ میں 75، نوشہرہ میں 36، مردان میں 110، کوہاٹ میں 81، صوابی میں 48، کرک میں 18، ایبٹ آباد میں 13، ہری پور میں 10، مانسہرہ میں 35، بٹگرام میں 8، کوہستان میں 4، تورغر میں 5، بنوں میں 158، لکی مروت میں 44، ٹانک میں 31، شانگلہ میں 27، بونیر میں 27، لوئر دیر میں ایس پی خورشید خان سمیت 43، اپر دیر 32 اور چترال میں 11 اہلکاروں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ایک وقت تھا جب دہشتگردی کے باعث سوات کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی تھی مگر پاک فوج کے ساتھ سوات پولیس نے انتہائی جانفشانی سے سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کئے اور آج سوات دوبارہ امن کی وادی بن چکی ہے۔ سوات میں قیام امن کے لئے پولیس کے 132 اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کیں اور آج ہزاروں کی تعداد میں سیاح ایک پرامن سوات میں قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا پولیس کے افسروں اور جوانوں کی قربانیوں کی فہرست خاصی طویل ہے، چارسدہ میں 75، نوشہرہ میں 36، مردان میں 110، کوہاٹ میں 81، صوابی میں 48، کرک میں 18، ایبٹ آباد میں 13، ہری پور میں 10، مانسہرہ میں 35، بٹگرام میں 8، کوہستان میں 4، تورغر میں 5، بنوں میں 158، لکی مروت میں 44، ٹانک میں 31، شانگلہ میں 27، بونیر میں 27، لوئر دیر میں ایس پی خورشید خان سمیت 43، اپر دیر 32 اور چترال میں 11 اہلکاروں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ کا کٹھن مرحلہ خیبر پختونخوا پولیس کے ساتھ عام شہریوں کے لئے بھی کبھی آسان نہ تھا، خیبر پختونخوا کے ہزاروں شہری بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دہشتگردی کی دوسری وارداتوں کا نشانہ بنے تاہم خیبر پختونخوا پولیس اور عام شہریوں نے ملکر ہمیشہ دہشتگردوں کو شکست دی اور آج خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں امن بحال ہو چکا ہے، ایک طرف جہاں سوات اور قبائلی اضلاع میں بچیوں کی تعلیمی سرگرمیاں زور وشور سے جاری ہیں تو وہیں چترال سے لیکر وزیرستان تک روایتی اور ثقافتی تہواروں میں بھی لوگ بھرپور انداز میں شریک ہورہے ہیں۔ خوشی اور امن کی یہ نوید ان ہزاروں شہداء کی قربانیوں کا ثمر ہے جنہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت اور فرض کی ادائیگی کو ہمیشہ مقدم جانا۔ اب موقع ہے کہ ہم سب اپنے اپنے طور پر پاکستان کی خوشحالی اور ترقی میں اپنا حصہ ڈال کر شہداء کی قربانیوں کو بھرپور خراج تحسین پیش کریں۔
پاکستان
@Bisma4PK

Comments are closed.