ڈسکہ (باغی ٹی وی، نامہ نگار ملک عمران) سانحہ سوات، ایک ہی خاندان کے 10 افراد جاں بحق، 8 کی نمازِ جنازہ ادا

تفصیلات کے مطابق ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد کے ساتھ سیر و تفریح کا سفر قیامت بن کر ٹوٹ پڑا، جب دریائے سوات کی بے رحم موجوں نے خوشیوں کو غم میں بدل دیا۔ سوات کے مقام پر پیش آنے والے سانحہ میں خاندان کے 15 میں سے 10 افراد دریا میں ڈوب گئے، جن میں سے آٹھ کی لاشیں نکال لی گئیں۔ ان آٹھ افراد کی نماز جنازہ آج ڈسکہ میں ادا کر دی گئی جس میں شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور پورا شہر سوگ میں ڈوبا رہا۔

سانحہ گزشتہ روز اُس وقت پیش آیا جب سیالکوٹ کے نواحی شہر ڈسکہ سے تعلق رکھنے والا خاندان سیر کے لیے سوات گیا ہوا تھا۔ سوات بائی پاس کے مقام پر خاندان کے افراد ایک ہوٹل کے قریب دریا کے کنارے ناشتہ کر رہے تھے کہ اچانک دریا میں تیز ریلا آ گیا اور دریا کے خشک حصے میں اتری تمام فیملیز کو اپنی لپیٹ میں لے گیا۔ اس واقعے میں ایک ہی خاندان کے دس افراد پانی کی نذر ہو گئے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق امدادی کارروائیاں فوری طور پر شروع کی گئیں، جن کے دوران دریا سے آٹھ لاشیں نکال لی گئیں جبکہ مزید دو افراد کی تلاش جاری تھی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریائے سوات میں ریلے کے باعث مختلف مقامات پر 70 افراد پھنس گئے تھے جن میں سے 55 کو بحفاظت نکال لیا گیا، باقی کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

آج تازہ پیش رفت میں مزید ایک سیاح کی لاش نکال لی گئی ہے، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہو چکی ہے جبکہ اب بھی تین افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

خوفناک حادثے نے جہاں سیاحت کے خوشنما خواب کو المیے میں بدلا، وہیں ڈسکہ شہر میں غم و اندوہ کی لہر دوڑا دی۔ جنازوں کے موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور ہر دل دکھی۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دریا کنارے ہوٹلوں اور تفریحی مقامات پر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔

Shares: