سیالکوٹ،ڈسکہ (باغی ٹی وی،شاہد ریاض + ملک عمران)خیبرپختونخوا میں 13 سال سے ایک ہی سیاسی جماعت کی مسلسل حکومت ہونے کے باوجود انتظامی نااہلی اور وسائل کے فقدان کے باعث قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، جس پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو فوری مستعفی ہونا چاہیے اور ان کے خلاف سانحہ سوات کی ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کندی نے ڈسکہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

دونوں گورنرز سانحہ سوات میں جاں بحق ہونے والے خاندان سے تعزیت کے لیے ڈسکہ پہنچے، جہاں انہوں نے سوگواران سے ملاقات، فاتحہ خوانی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ گورنر سلیم حیدر خان اور فیصل کریم کندی کچھ دیر غم زدہ خاندان کے ہمراہ رہے اور سانحہ پر افسوس کا اظہار کیا۔

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں طویل عرصے سے ایک ہی پارٹی برسراقتدار ہے، لیکن بدترین انتظامی نااہلی کے باعث سوات میں ہولناک سانحہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی ریلے میں پھنسے افراد کو بروقت کارروائی کے ذریعے بچایا جا سکتا تھا، مگر ریسکیو 1122 اور دیگر ادارے بے بس نظر آئے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرین تقریباً دو گھنٹے تک پانی میں پھنسے رہے، ریسکیو 1122 ایک گھنٹہ قبل موقع پر پہنچی مگر ان کے پاس صرف رسیاں تھیں، کوئی مؤثر سہولت یا عملی منصوبہ نہیں تھا۔ گورنر نے کہا کہ یہاں تک کہ جنگ زدہ ممالک میں بھی انسانی جانیں بچانے کے لئے سسٹم ہوتا ہے مگر خیبرپختونخوا کی مشنری مکمل طور پر ناکام رہی، اور خاندان کے دس افراد اپنے پیاروں کے سامنے پانی میں بہہ گئے۔

گورنر نے کہا کہ سوات کا سانحہ پوری قوم کے دل پر گہرا زخم ہے، ہر پاکستانی دل گرفتہ ہے اور آنکھیں اشکبار ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کندی نے کہا کہ وہ کے پی کی عوام کی طرف سے متاثرہ خاندان سے معافی مانگنے ڈسکہ آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے کیونکہ وہ وزیر سیاحت بھی ہیں اور اس شعبے کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔
فیصل کریم کندی نے کہا کہ 13 سال سے ایک سیاسی پارٹی خیبرپختونخوا پر مسلط ہے، جس نے سیاحت کے فروغ کو اپنا نعرہ بنایا مگر سانحہ سوات نے ان کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ "قیدی نمبر 420” کو اس انسانی المیے کا جواب دینا ہو گا۔

گورنر کندی نے اس موقع پر تین انسانی جانیں بچانے والے ریسکیو 1122 کے ڈرائیور کی جرات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کی خدمات کو باقاعدہ سرکاری طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔

متاثرہ خاندان سے اظہار تعزیت اور میڈیا سے گفتگو کے دوران دونوں گورنرز کا لب و لہجہ افسردہ اور سخت گیر تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ سوات کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لایا جائے، تاکہ مستقبل میں ایسے المیوں سے بچا جا سکے۔

Shares: