(تجزیہ شہزاد قریشی)
اگر آپ سیاستدان ہیں تو سیاست کریں جمہوریت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں جن مسائل کا سامنا جمہور کو ہے ان کو حل کریں۔ آئین قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔وطن عزیز کی مظلوم غربت، بیروزگاری، مہنگائی کی ماری عوام کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے ریاستی اداروں کیخلاف بھڑکانے سے گریز کریں ان ریاستی اداروں کی وجہ سے ریاست چل رہی ہے سیاست کرنے کے لئے ایک مستحکم ریاست کا وجود ضروری ہے۔ جوش خطابت میں ہمارے سیاستدانوں کی اکثریت پٹڑی سے اتر جاتی ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس پچیس کروڑ عوام کی نمائندگی کی جگہ ہے پولیس کا پارلیمنٹ ہائوس کے اندر داخل ہو کر ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کرنا درست قرار نہیں دیا جا سکتا تاہم اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کردار قابل تحسین ہے ایاز صادق کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے نوازشریف کی تربیت کے اثرات ایاز صادق میں نظر آئے جبکہ وزیراعلیٰ کے پی کے میں عمران خان کی سیاسی تربیت نظر آئی بلکہ پوری قوم نے دیکھی۔ اس وقت ملکی سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر ہے اس کی بنیادی وجہ سیاسی گلیاروں میں لیڈر شپ کا فقدان ہے لیڈر شپ کے فقدان کے ساتھ سیاسی جماعتوں میں درباری مزاج کے حامل افراد کی اکثریت موجود ہے حکمرانوں سمیت سیاسی اور مذہبی جماعتو ں میں درباری کثرت سے پائے جاتے ہیں۔

اس وقت واحد صوبہ پنجاب ہی نظر آرہا ہے جہاں عوامی مسائل کو حل کرنے بھرپور توجہ دینے کی کوشش جاری ہے سول بیورو کریسی انتظامیہ پولیس کو روزانہ کی بنیاد پر وزیراعلیٰ پنجاب ہدایت دیتی دیکھی جا سکتی ہیں باقی کے صوبوں میں سیاست جاری ہے جبکہ پنجاب میں عوامی مسائل حل کرنے پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے وزیراعلیٰ پنجاب کی پشت پر میاں محمد نوازشریف کی تربیت اور رہنمائی اور ان کی ٹیم کی معاونت اور تجربہ شامل ہے۔ صوبہ پنجاب میں محکمہ تعلیم ہو یا محکمہ صحت ،زراعت ہو یا جنگلات ،انتظامیہ ہو یا پولیس وزیراعلیٰ کی قیادت کا احساس اور خدمت کی جھلک ملتی ہے وزیراعلیٰ کا آفس عوامی خدمت کا مرکز بنا ہے دیگر صوبہ کے چیف ایگزیکٹو صاحبان کے لئے قابل تقلید ہونا چاہئے۔ سیاست سیاست کا کھیل ختم کر کے الخدمت الخدمت کا دستور اپنانا ہوگا تاکہ استحکام پاکستان کا سفر جاری رہے۔

Shares: