داعش کے ترجمان دہشت گرد خارجی سلطان عزیز اعظام کو گرفتار کرلیا گیا، سلطان عزیز کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے گرفتار کیا۔

گرفتار دہشتگرد تنظیم کے آفیشل میڈیا ونگ الاعظائم فاؤنڈیشن کا بانی ہے،الاعظائم فاؤنڈیشن داعش خراسان کی بھرتی اور پراپیگنڈا سرگرمیوں کی مرکزی تنظیم سمجھی جاتی ہےخارجی عزیز اعظام کی گرفتاری کے بعد میڈیا سرگرمیاں بھی معطل ہو گئیں،حالیہ دنوں میں پاکستانی حکام نے داعش خراسان کے خلاف کئی ہائی پروفائل گرفتاریاں کی ہیں،ہونے والی گرفتاریوں میں تنظیم کے ترجمان سلطان عزیز اعظام کی 16 مئی کو کی گئی گرفتاری بھی شامل ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کی اینالیٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم کی 16ویں رپورٹ میں سامنے آئی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کارروائی سے داعش خراسان کے تنظیمی ڈھانچے کوعالمی سطح پر کمزور کر دیا گیا ہےکئی منصوبہ بند حملے ناکام بنا دیے گئے جبکہ تنظیم کے جنگجوؤں کی تعداد میں کمی آئی ہے ،اہم کمانڈرز و نظریاتی رہنماؤں کو نیوٹرلائز کر دیا گیا ہے۔

سلطان عزیز اور ابو یاسر الترکی کی گرفتاری کے نتیجے میں تنظیم کی آپریشنل طاقت میں نمایاں کمی آئی ہے،کارروائیوں سے وائس آف خراسان جیسے پراپیگنڈا پلیٹ فارمز بھی معطل ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملے افغان سرزمین سے ہو رہے ہیں،پاکستان پر کالعدم ٹی ٹی پی کے حملے سے سرحدی کشیدگی اور جانی نقصان بڑھ رہا ہے،طالبان کا یہ دعویٰ کہ افغانستان میں کوئی دہشتگرد گروہ موجود نہیں،قابل اعتبار نہیں۔

افغان سرزمین سے کارروائیاں پاکستان کیلئے سب سے بڑا سیکیورٹی چیلنج بن چکی ہیں،2025میں پاکستان میں ٹی ٹی پی کے 600 سے زائد حملوں کا اندازہ ہے،پاکستانی فورسز نے کالعدم ٹی ٹی پی کے کئی حملے ناکام بنائے ٹی ٹی پی نے اپنی حکمت عملی میں پاکستانی اور چینی منصوبوں کو بھی ہدف بنانے کا اعلان کیا،داعش خراسان کو دبایا گیا مگر خطرہ ختم نہیں ہوا، یہ افغانستان کے اندر اور باہر خطرہ بنا ہوا ہے۔

اکتوبر 2023 کے بعد افغانیوں کی واپسی نے افغانستان کی معیشت اور سروسز پر دباؤ بڑھا دیا،دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے باعث خطہ افغانستان کو عدم استحکام کا منبع سمجھتا ہےدہشت گرد گروہوں کی موجودگی کا براہ راست اثر پاکستان کی داخلی سیکیورٹی پر پڑتا ہے، افغا نستان میں متعدد عالمی دہشتگرد گروہ فعال ہیں، یہ صورتحال علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ ہے،پاکستان دہشت گردی کا فرنٹ لائن متاثرہ ملک ہے،افغانستان میں موجود نیٹ ورکس خطے کے امن کے لیے بنیادی رکاوٹ ہیں۔

Shares: