ڈپٹی کمشنرز سیالکوٹ اور گجرات کا مرالہ ہیڈ ورکس کا دورہ

دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کا جائزہ لیا

سیالکوٹ ، باغی ٹی وی (بیوروچیف شاہد ریاض سے) ڈپٹی کمشنرز سیالکوٹ اور گجرات کا مرالہ ہیڈ ورکس کا دورہ، دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کا جائزہ لیا۔

ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ محمد ذوالقرنین اور ڈپٹی کمشنر گجرات صفدر حسین ورک کو محکمہ ایری گیشن کے مقامی حکام فلڈ پروٹیکشن پلان کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مرالہ ہیڈ ورکس کے اپ اسٹریم ایک کلومیٹر اوپر دریائے چناب میں جموں توی اور مناور توی شامل ہو جاتے ہیں۔

دریائے چناب مقبوضہ جموں کشمیر کے اکھنور کے مقام سے پاکستان کی حدود میں داخل ہوتا ہے ، مرالہ ہیڈ ورکس ، سالال ڈیم سے 53 کلومیٹر دوری پر واقع ہے ۔ مرالہ ہیڈ ورکس میں پانی کے بہاؤ کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے اور پانی کا سب سے بڑا ریلا 6 ستمبر 2014 کو گذرا جو 8 لاکھ 61 ہزار 463 کیوسک کا تھا۔

مرالہ ہیڈ ورکس سے ہیڈ خانکی کا فاصلہ 56 کلومیٹر ہے۔ دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر مرالہ ہیڈ ورکس پر فلڈ کنٹرول روم قائم کردیا گیا جس کا نمبر 0523502102 ہے۔ مرالہ ہیڈ ورکس پر پانی کے بہاؤ اور حفاظتی پشتوں اور گائیڈ بندھوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مرالہ ہیڈ ورکس میں 4 لاکھ کیوسک پانی کی آمد سے علاقہ چپراڑ کے دیہات چھبیاں دلالاں، پتوال، بیلی، صالح پور اور کلیال متاثر ہوتے ہیں جبکہ 6 لاکھ کیوسک تک سیلابی پانی سے علاقہ بجوات کے خانوں باؤ ، گنگیال، پاپن، گنگوال، صدر پور، سروچ، ڈیرہ راں، بہادر پورہ،رنگ، چنی گوندل متاثر ہوتے ہیں۔

ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن سیالکوٹ کی زیر نگرانی چپراڑ میں ممکنہ سیلاب میں آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے آزمائشی مشق کی جاچکی ہے۔

سیلاب سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں کے مکینوں کو سیلاب کی آمد کی اطلاع دینے کیلئے مناسب ٹائم قبل الرٹ جاری کردیا جائے گا، جبکہ دریا کے بند کے اندر مال مویشیوں کو بندھ سے باہر منتقل کرنے کیلئے علاقہ کے لوگوں کو تاکید کی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ محمد ذوالقرنین اور ڈپٹی کمشنر صفدر حسین ورک نے مرالہ ہیڈ ورکس کا بھی معائنہ کیا اور بریچنگ سیکشن کا بھی معائنہ کیا۔ اس موقع پر اے سی گجرات بلال زبیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Leave a reply