اسلام آباد ہائیکورٹ: شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی
جسٹس بابر ستارنے کیس کی سماعت کی،ڈی سی اسلام آباد بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے،آئی جی اسلام اور چیف کمشنر اسلام آباد بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے،شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے،درخواست گزاروں کے وکیل شیر افضل مروت بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے،
عدالت نے ڈی سی کو ہدایت کی کہ ڈی سی صاحب سامنے آجائیں ، ڈپٹی کمشنرنے کہا کہ نو مئی کو غیر معمولی واقعات ہوئے لاہور کراچی میں بھی یہی ہوا ، عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ لاہور کراچی نہیں آپ اپنے دائرہ اختیار کی بات کریں ، عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو ایم پی او آرڈر پڑھنے کی ہدایت کی، ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ تھی جس میں کہا گیا شہریار آفریدی ڈسٹرکٹ کورٹ پر حملہ کر سکتے ہیں ،دوران حراست بھی سوشل میڈیا کے ذریعے شہریار آفریدی مہم جاری رکھے ہوئے تھے ، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شہریار آفریدی کو موبائل کے سہولت بھی تھی ؟ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ان کی فیملی ان سے ملتے رہے ہیں تب یہ ہو سکتا ہے ،عدالت نے استفسارکیا کہ کیا آپ نے پوچھا نہیں کہ جیل میں یہ پلاننگ کیسے کر رہے ہیں ؟ جون کے ایم پی او اور آج کے ایم پی او میں فرق کیا ہے ، اس وقت بھی ایم پی او میں آپ نے لکھا کہ تنصیبات پر حملے اب پھر لکھا ڈسٹرکٹ کورٹ پر حملے کا خدشہ ہے ،
شہریار آفریدی کس کی معلومات پر گرفتار ہوئے ، عدالت نے ایس ایچ او کو روسٹرم پر طلب کر لیا، عدالت نے استفسار کیاکہ آپکے پاس کیا انفارمیشن تھی شہریار آفریدی کی پلاننگ سے متعلق ، ایس ایچ او نے جواب دیا کہ سر میں اس وقت وہاں ایس ایچ او نہیں تھا ، پہلے کوئی اور ایس ایچ او تھے ،عدالت نے کہا کہ پھر تو آپکی جان چھوٹ گئی ، ڈی پی او کون تھا ؟متعلقہ ڈی پی او روسٹرم پر آ گئے، عدالت نے استفسار کیاکہ آپکے پاس کیا انفارمیشن تھی شہریار آفریدی کی پلاننگ سے متعلق ، ڈی پی او نے جواب دیا کہ سر میں اس وقت چھٹی پر گیا ہوا تھا ،
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی سی اسلام آباد کے شوکاز نوٹس کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا،ایم پی او آرڈر جاری کرتے اختیار سے تجاوز کے کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آ گئی، توہین عدالت کیس میں عدالت نے ڈی سی اسلام آباد پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ڈی سی اسلام آباد پر فرد جرم عائد ہو گی ،
جسٹس بابر ستارنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون کو تماشا بنا چکے ہیں ہر عدالت ایم پی او کالعدم قرار دیتی ہے پھر ایم پی او جاری کر دیتے ہیں ، طاہر کاظم وکیل ایس ایس پی نے کہا کہ پہلا ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دینے کی وجوہات مختلف تھیں، وکیل نے کہا کہ عدالت نے کہا کہ نظربندی احکامات بعد میں جاری ہوئے اور گرفتار پہلے کیا گیا، وکیل ایس ایس پی نے کہا کہ تھریٹ الرٹس پر کارروائی خدشات کی بنیاد پر ہی کی جاتی ہے،
اسلام آباد کے ایس ایس پی آپریشنز پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا،عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کا جواب بھی غیر تسلی بخش قرار دے دیا،جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ایس ایس پی آپریشنز پر بھی فرد جرم عائد ہو گی ، عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کر دیا، آئی جی اسلام آباد کو متعلقہ افسران کے نام فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی، عدالت نے آئی جی کو ہدایت کی کہ جن پولیس اہلکار یا افسران نے معلومات دیں، ان کے نام عدالت کو دیں ،
اسلام آباد ہائیکورٹ: شہریار آفریدی کے خلاف ایم پی او کا حکم عدالت نے معطل کر دیا ،عدالت نے شہریار آفریدی کو اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا
پرامن احتجاج ہرکسی کا حق ہے،9 مئی کو جو کچھ ہوا اسکےحق میں نہیں
عدالت کے گیٹوں پر پولیس کھڑی ہے آنے نہیں دیا جارہا
کنیز فاطمہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی ایسی واقعات کو پسند نہیں کرتا،
شہریار آفریدی کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا یے
واضح رہے کہ چار اگست کوشہر یار آفریدی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رہائی کے بعد فوری گرفتار کیا گیا ہے، شہر یار آفریدی کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا، عدالت نے انہین رہا کرنے کا حکم دیا تھا
نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان نے فوجی تنصیبات پر حملے کئے تھے، شہریار آفریدی کی بھی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ کارکنان کو جی ایچ کیو کی طرف جانے کا کہہ رہے ہیں، شہریار آفریدی کو پولیس نے گرفتار کیا تھا، وہ اڈیالہ جیل میں قید ہیں، گزشتہ سماعت پر جیل حکام نے تصدیق کی تھی کہ آفریدی اڈیالہ جیل میں ہی ہیں.