سیالکوٹ (باغی ٹی وی بیوروچیف شاہد ریاض) تحصیل بابوزئی، ضلع سوات میں پیش آنے والے المناک حادثے کے بعد ڈسکہ میں سوگ کی فضا چھا گئی۔ جی قربان ریسٹورنٹ بائی پاس روڈ کے قریب دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی ہلاکت پر ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ محترمہ صبا اصغر علی نے متاثرہ خاندان سے ان کے گھر جا کر تعزیت کی اور اس دل دہلا دینے والے سانحہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ڈپٹی کمشنر نے کہاکہ”یہ سانحہ پوری قوم کے لیے ایک صدمہ ہے۔ ہم دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جوارِ رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔”

اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو محمد اقبال سنگھیڑا اور اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ عثمان غنی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ضلعی انتظامیہ نے سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کی میتیں گزشتہ شب وصول کیں اور تدفین سمیت تمام تر انتظامی امور کی نگرانی کی۔

یاد رہے کہ یہ سانحہ اُس وقت پیش آیا جب ڈسکہ سے تعلق رکھنے والا خاندان سیر و تفریح کے لیے سوات گیا ہوا تھا۔ سوات بائی پاس کے مقام پر ایک ہوٹل کے قریب دریا کنارے ناشتہ کرتے ہوئے اچانک دریا میں تیز ریلا آ گیا جس نے فیملی کو دریا کے خشک حصے میں بیٹھے ہوئے اچانک اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ریسکیو آپریشن کے دوران آٹھ لاشیں نکال لی گئیں جبکہ مزید دو افراد لاپتہ تھے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریائے سوات میں اچانک ریلے کے باعث مختلف مقامات پر 70 افراد پھنس گئے تھے، جن میں سے 55 کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ آج ہونے والی تازہ پیش رفت میں مزید ایک سیاح کی لاش دریا سے نکال لی گئی ہے، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہو چکی ہے جبکہ 3 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

آج ڈسکہ میں آٹھ جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں شہر بھر سے لوگوں نے شرکت کی۔ جنازوں کے موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور غم کی کیفیت چھائی رہی۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاحتی مقامات اور دریا کنارے ہوٹلوں پر حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے ہولناک سانحات سے بچا جا سکے۔ اس افسوسناک واقعے نے نہ صرف ایک خاندان کو غم میں مبتلا کیا بلکہ پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے۔

Shares: