پاکستان میں افغان شہریوں کے خلاف کارروائی کا آغاز حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 31 مارچ 2025 کی ڈیڈلائن کے بعد شروع ہو چکا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افراد کی گرفتاریوں کا عمل تیز کر دیا گیا ہے اور 50 سے زائد افغان شہریوں کو فوری طور پر رفیوجی کیمپ منتقل کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے خاندانوں کو بھی تحویل میں لے کر کیمپ منتقل کیا جائے گا اور انہیں افغانستان واپس بھیجنے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ پولیس کا مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور یہ آپریشن روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق، عید کی تعطیلات کی وجہ سے یہ عمل یکم اپریل کو شروع نہیں ہو سکا تھا، لیکن اب ملک بھر میں غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جا رہی ہے۔ حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی موجودگی کو اب غیر قانونی سمجھا جا رہا ہے اور ان کی بے دخلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔

پاکستان میں اس وقت مجموعی طور پر 21 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، جن میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ دونوں شامل ہیں۔ وزارت سیفران کے مطابق، 14 لاکھ افغان مہاجرین قانونی طور پر رجسٹرڈ ہیں، جبکہ 8 لاکھ افغان شہری ایسے ہیں جو افغان سٹیزن کارڈ رکھتے ہیں لیکن ان کا قیام اب غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔پاکستان میں افغان شہریوں کے خلاف جاری کارروائی کی شدت میں اضافے سے متعلق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ یہ عمل اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو واپس افغانستان بھیجا جائے۔

دوسری جانب، افغان حکام نے اس مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاکستان سے افغان شہریوں کی واپسی کے عمل کو مزید منظم کرنے کی درخواست کی ہے۔اس تمام صورتِ حال کے تناظر میں، پاکستانی حکومت نے افغان شہریوں کی واپسی کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کی بے دخلی کے عمل کو صاف اور شفاف بنایا جا سکے۔

Shares: