پاکستان کی فوج کے سینئر ذرائع نے گارڈین کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات یا ڈیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، یہ بات اس وقت سامنے آئی جب عمران خان نے کہا کہ وہ جیل سے فوجی قیادت سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان، جو اس وقت پاکستان کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، گارڈین نے ان کی قانونی ٹیم کے ذریعے سوالات ارسال کیے تھے۔جس کے عمران خان نے جواب دیئے، عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی گرفتاری اور اگست 2022 میں جیل جانے کے بعد سے فوج کے ساتھ کوئی ذاتی بات چیت نہیں کی۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستان کے طاقتور فوجی ادارے کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل کرنے سے انکار نہیں کرتے، حالانکہ ماضی میں انہوں نے فوج کو اپنی حکومت گرانے اور قید میں ڈالنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
عمران خان نے گارڈین کو بتایا، "فوج کے ساتھ کسی ڈیل کا معاملہ اصولوں پر مبنی ہوگا اور عوام کے مفاد میں ہوگا، نہ کہ ذاتی فائدے یا ان سمجھوتوں پر جو پاکستان کی جمہوری اقدار کو نقصان پہنچائیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ وہ "اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر جیل میں زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے۔”
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمران خان، 2018 میں فوج کی حمایت سے اقتدار میں آئے تھے، کیونکہ پاکستانی سیاست میں فوج ہمیشہ سے ایک طاقتور کھلاڑی سمجھی جاتی ہے ،عمران خان کے فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات 2022 میں ٹوٹ گئے تھے، جس کے بعد وہ اقتدار سے ہٹ گئے تھے اور پھر فوج پر اپنی حکومت کے خاتمے اور گرفتاری میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔ ا
عمران خان اس وقت درجنوں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جنہیں وہ فوج اور سیاسی حریفوں کا منصوبہ قرار دیتے ہیں۔ جون میں اقوام متحدہ کی ورکنگ گروپ برائے غیرقانونی حراست نے کہا تھا کہ خان کی حراست غیرقانونی ہے۔
تاہم، جیل میں اپنے وقت کے دوران عمران خان کا فوجی قیادت کے لئےلہجہ نرم پڑا ہے۔ جولائی میں عمران خان نے فوج کے ساتھ "مشروط” بات چیت کرنے کی پیشکش کی تھی، بشرطیکہ وہ "صاف اور شفاف” انتخابات کرانے پر رضا مند ہوں۔ عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 2023 کے فروری کے انتخابات کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ان میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں، اور یہ دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے عوامی ووٹ سے انتخابات جیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ مہینوں میں عمران خان نے فوج کے ساتھ بات چیت کے لیے اور اپنی رہائی کے لیے "غیر مشروط” مذاکرات کی پیشکش کی تھی، تاہم فوجی قیادت کا کہنا ہے کہ خان کو اپنے مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا اور فوج کسی قسم کی ڈیل یا مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔
ایک فوجی ذرائع نے کہا، ” عمران خان کو اپنے مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا، وہ فوج سے کسی قسم کی ڈیل کی توقع نہیں کر سکتے۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ سب لوگ قانون کے تحت عمل کریں، لیکن وہ خود اس قانون کا اطلاق اپنے لیے نہیں چاہتے۔”
موجودہ حکومت، جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ایک اتحادی حکومت ہے، کو فوج کی حمایت حاصل ہے۔ حالیہ مہینوں میں انہوں نے فوجی سربراہ کی مدت ملازمت میں پانچ سال کی توسیع اور سپریم کورٹ کے حوالے سے بعض آئینی ترامیم کی ہیں، جسے پی ٹی آئی نے فوج کے ایجنڈے کی تکمیل اور خان کی رہائی کی راہ روکنے کے لیے قرار دیا ہے۔
اس دوران عمران خان نے حکومت کے اقدامات اور انتخابات میں دھاندلی کے خلاف 24 نومبر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کی ایک "آخری کال” دی ہے۔ پی ٹی آئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ایک مسلسل کریک ڈاؤن کا سامنا ہے اور پارٹی کی بیشتر قیادت جیل یا جلاوطن ہو چکی ہے۔حکومت ابھی تک یہ واضح نہیں کر سکی کہ عمران خان کو کسی فوجی عدالت میں لے جایا جائے گا یا نہیں، جہاں ان پر رشوت ستانی اور دہشت گردی جیسے سنگین الزامات عائد ہیں۔ عمران خان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایک سابق وزیر اعظم کو فوجی عدالت میں پیش کرنا مضحکہ خیز ہے۔
عمران خان نے کہا، "کسی بھی سول فرد کو فوجی عدالت میں کیوں پیش کیا جائے، خاص طور پر ایک سابق وزیر اعظم کو؟ یہ مضحکہ خیز ہے۔ فوجی عدالت میں کسی شہری کو مقدمہ چلانے کی واحد وجہ یہ ہے کہ کوئی اور عدالت مجھے سزا نہیں دے سکتی۔”
عمران خان کی جیل کی حالت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ، ان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کو انفرادی حراست میں رکھا جا رہا ہے اور انہیں اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ حکومت نے اس الزام کی تردید کی ہے،تاہم عمران خان نے اس بات کی تردید کی کہ انہیں کوئی خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے اور کہا کہ انہیں ان حالات میں رکھا جا رہا ہے جو انہیں ذہنی طور پر توڑنے اور ان کا حوصلہ پست کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ 15 دن تک، میری کسی سے ملاقات نہیں کروائی گئی سیل میں بجلی نہیں تھی اور بغیر رسائی کے 24 گھنٹے لاک اپ میں رکھا گیا تھا۔
دہشتگردوں کا ہتھیار "وی پی این” حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا
دہشتگرد بھی وی پی این کا استعمال کر کے اپنی شناخت چھپانے لگے
غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی وی پی اینز کی رجسٹریشن کیلئے ایک محفوظ عمل متعارف
سوشل میڈیا،فحش مواد دیکھنے کیلئے پاکستانی وی پی این استعمال کرنے لگے
پاکستان میں سوشل میڈیا پر فحش مواد دیکھنےکا رجحان بڑھنے لگا
گن پوائنٹ پر خواجہ سرا ڈولفن ایان سے برہنہ رقص کروا کر ویڈیو کر دی گئی وائرل
اکرم چوہدری کی مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ،ہم نے چینل ہی چھوڑ دیا،ایگریکٹو پروڈیوسر بلال قطب
ٹک ٹاکر امشا رحمان کی بھی انتہائی نازیبا،برہنہ،جنسی تعلق کی ویڈیو لیک
نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد مناہل ملک نے دیا مداحوں کو پیغام
سماٹی وی میں گروپ بندی،سما کے نام پر اکرم چوہدری اپنا بزنس چلانے لگے
سما ٹی وی بحران کا شکار،نجم سیٹھی” پریشان”،اکرم چودھری کی پالیسیاں لے ڈوبیں