بھارتی فلمی صنعت کے معروف موسیقار نوشاد علی کی 14ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ نوشاد5مئی2006ء کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث 86سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئے تھے۔25دسمبر 1919ء لکھنؤ میں پیدا ہونے والے نوشاد کے والد ایک عدالت میں منشی تھے۔والدین کی مرضی کے برخلاف نوشاد کو بچپن سے ہی میوزک سیکھنے کا شوق تھا جب کہ انہیں اس وقت کی خاموش فلموں کو دیکھنے کا بھی بڑا شوق تھا۔انہوں نے میوزک کے ایک جونیئر کلب میں شمولیت اختیارکی جہاں وہ اپنے طور پر طبلہ، ہارمونیم، وائلن، پیانو اور ستار بجایا کرتے تھے۔اس وقت کے ماہرین موسیقی استاد برکت علی خان، استاد یوسف علی خان اور استاد ببن ان کی موسیقی سیکھنے کی خواہش میں ان کی مدد کیا کرتے تھے اور ان کی غلطیوں کی نشاندہی کیا کرتے تھے۔نوشاد نے وہاں سے پیانو سیکھ لیا۔1931ء میں جب پہلی بولتی فلم عالم آرا بنی تو اس وقت نوشاد کی عمر صرف 13سال تھی۔نوشاد اپنے والدین سے چھپ کر فلم دیکھنے چلے گئے لیکن ان کے والد کو ان کا فلم دیکھنے جانے کا علم ہو گیا۔ فلم دیکھ کر نوشاد گھر آئے تو ان کے والد نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ وہ اگر میوزک سیکھنے اور فلم دیکھنے سے باز نہ آئے تو انہیں گھر سے نکال دیں گے۔ نوشاد نے فوری طور پر گھر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا اور بمبئی چلے گئے۔بمبئی میں ان کے پاس رہنے کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں تھا اور وہ فٹ پاتھوں پر رات کو سوتے جب کہ دن کو نوکری کی تلاش کرتے۔ نوشاد چونکہ پیانو جانتے تھے انہیں بمبئی میں فلموں کے لئے پیانو بجانے والے استاد مشتاق حسین کے آرکسٹرا میں نوکری مل گئی۔موسیقار کھیم چند پرکاش نے جب نوشاد علی کا پیانو سنا تو انہیں رنجیت اسٹوڈیو لے گئے جہاں فلم کنچن بن رہی تھی۔ کھیم چند پرکاش نے نوشاد کو اس فلم کیلئے60روپے ماہوار پر اپنا اسسٹنٹ بنا لیا۔بعد میں نوشاد نے ایک انٹرویو میں کھیم چند پرکاش کو اپنا گورو قرار دیا۔ 1939ء میں نوشاد نے پہلی بار پنجابی فلم مرزا صاحب میں بطور اسسٹنٹ میوزک ڈائریکٹر کام کیا۔1940ء میں نوشاد نے فلم پریم نگر کے لئے پہلی مرتبہ ایک الگ میوزک ڈائریکٹر کی حیثیت سے میوزک دیا جس کے اکثر گانے لوک دھنوں پر مشتمل تھے۔1941ء میں نوشاد نے درشن اور مالا فلموں کے لئے موسیقی دی جس کے بعد وہ بھارتی فلمی صنعت میں بطور میوزک ڈائریکٹر پہچانے جانے لگے جس کے بعد انہوں نے نئی دنیا، شاردا، قانون، اور سٹیشن ماسٹر، نمستے، سنجوگ، گیت، جیون اور پہلے آپ جیسی مشہور فلموں میں موسیقی ترتیب دی۔ 1944میں نوشاد نے شہرہ آفاق فلم رتن کی موسیقی ترتیب دی اس فلم کے گانوں نے پورے برصغیر میں دھوم مچادی۔ رتن کی کامیاب کے بعد نوشاد علی نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔فلم رتن کے مصنف راجیش سبرامنین نے فلم کی تکمیل پر اس وقت 75ہزار روپے خرچ کئے جب کہ نوشاد نے فلم میں صرف موسیقی دینے کے لئے ان سے 25ہزار روپے لئے۔ فلم کی ریلیزکے بعد راجیش کو صرف گانوں کے گراموفون ریکارڈ فروخت ہونے سے3لاکھ روپے اکٹھے ہوئے۔نوشاد نے اپنے فلمی کیرئیر میں صرف 65فلموں کے لئے موسیقی دی جن میں سے 26فلموں نے سلور جوبلی، 8نے گولڈن جوبلی اور 4نے ڈائمنڈ جوبلی منائی۔ان کی مشہور فلموں میں انمول گھڑی، قیمت، شاہجہاں، درد، میلہ، انداز، دل لگی، چاندنی رات، دلاری، بابل، دیدار، آن، بیجو باورا، امر، شباب،مدر انڈیا، اڑن کھٹولہ، مغل اعظم وغیرہ شامل ہیں۔انہیں حکومت کی طرف سے موسیقار اعظم کا خطاب بھی ملا جب کہ انہیں بھارت کے سب سے بڑا دادا صاحب پھالیکے ایوارڈ سے بھی نوازاہ گیا.

Shares: