آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 25-2024 کی آڈٹ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ڈسکوز ڈیفالٹرز سے 480 ارب روپے کی وصولی کرنے میں ناکام ہوگئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ڈیفالٹرز سے بجلی بلز کی ریکوریاں ڈسکوز کیلئے بدستور بڑا چیلنج ہے، ڈسکوز نے 4 لاکھ 76 ہزار 488 نادہندگان سے ریکوریاں نہیں کیں، بجلی کے بلز کے بقایاجات میں 6 سال میں 828 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا، 22-2021 میں ریکوریوں کی مد میں بقایاجات 1189 ارب روپے تھے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں یہ رقم 2017 ارب روپے تک پہنچ گئی، 22-2021 میں عدم وصولی میں341 ارب روپے کا اضافہ ہوا، ریکوریز کی مد میں بقایاجات 1189 ارب سے بڑھ کر 1530 ارب تک پہنچے، 23-2022 میں 197 ارب اور 23-2024 میں 290 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
بارشوں میں کراچی ڈوبنے کی وجہ چاند کی تاریخیں ہیں ،سعید غنی کاانوکھاجواز
دوسری،جانب،سرکاری بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی نااہلی اورچوری کی مد میں کیے گئے نقصانات میں بڑی کمی نہ لائی جاسکی جس کے باعث قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچا ہےگذشتہ مالی سال کے دوران ڈسکوز کی نااہلی اور چوری کی مد میں نقصانات صرف 11 ارب روپےکم ہونے کے بعد 265 ارب روپے رہے، تاہم وفاقی حکومت کو بجلی وصولیوں کے نقصانات 183 ارب روپے کم کرنے میں بڑی کامیابی ملی ہے۔
مالی سال 24-2023 کے دوران بجلی چوری اور ڈسکوز کی نااہلی کے نقصانات 276 ارب روپے تھے جو گذشتہ مالی سال 25-2024 میں 11 ارب روپے کی کمی سے 265 ارب روپے پر آگئے ہیں۔
سندھ میں کوئی دوسرا صوبہ نہیں بنایا جائے گا۔شرجیل میمن
پاور ڈویژن کی دستاویز کے مطابق گذشتہ مالی سال ڈسکوز کی انڈر ریکوریز میں 183 ارب روپےکی کمی ہوئی جس کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران ڈسکوز کی انڈر ریکوریز 132 ارب روپے رہی اور مالی سال 24-2023 میں یہ نقصانات 315 ارب روپےتھے، گذشتہ مالی سال ڈسکوز کے مجموعی نقصانات 397 ارب روپے رہے جومالی سال 24-2023 میں 591 ارب روپے تھےیعنی مالی سال 25-2024 میں سالانہ بنیادوں پر ڈسکوز کے مجموعی نقصانات 194 ارب روپےکم ہوئے ڈسکوز کے نقصانات اور انڈر ریکوریز پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ شبہاز حکومت نے گذشتہ مالی سال کے دوران بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7 روپے 12 پیسے فی یونٹ تک کااضافہ کیا تھا۔