ڈیفالٹ کا خطرہ اور اس سے بچنے کے اقدامات — نعمان سلطان

0
48

ملک کی خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے. خراب معاشی صورتحال کی سب سے بڑی وجہ ڈالر کی اونچی پرواز ہے روزانہ کی بنیاد پر ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اسی طرح اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے.

ماہرین یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر صورتحال اسی طرح چلتی رہی تو خدانخواستہ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے. آسان ترین الفاظ میں ملک کی امپورٹ ایکسپورٹ میں عدم توازن کی وجہ سے ڈیفالٹ کا خطرہ پیدا ہوتا ہے.

یعنی فرض کریں آپ کے ذرائع آمدنی (ایکسپورٹ) سے آپ پچاس(50)روپے کماتے ہیں اور آپ کے خرچے(امپورٹ) ستر(70) روپے ہیں تو آمدنی اور خرچ میں بیس(20) روپے کا فرق ہے.اب اس فرق کو دور کرنے کے لئے یا تو آپ کو اپنی آمدنی بڑھانی پڑے گی یا اپنے خرچے کم کرنے ہوں گے اگر آپ یہ دونوں کام نہیں کرتے تو پھر آپ کو مجبوراً قرضے لے کر یہ فرق پورا کرنا پڑے گا.

اب مسئلہ یہ ہے کہ قرض کوئی اللہ واسطے تو دیتا نہیں ہے تو وہ آپ کو بیس(20) روپے قرض سود پر دے گا اور سود بھی آپ کی طلب اور مجبوری کے مطابق زیادہ سے زیادہ لے گا. تو آپ اپنے خرچے کم نہ کرنے اور ذرائع آمدنی نہ بڑھانے کا خمیازہ ہر مہینے کا خسارہ بیس(20) کے بجائے پچیس (25) روپے ہر مہینے بھگتیں گے.

یہ اضافی پیسے آپ اپنی آمدن میں سے ہی دیں گے اس لئے آپ کی آمدن اور خرچ میں فرق بڑھتا جائے گا یہاں تک کہ آپ اتنے مقروض ہو جاؤ گے کہ قرض کی قسط بھی مزید قرض لے کر ادا کرو گے اور یہاں سے قرض دینے والا اپنی مرضی کی شرائط پر آپ کو قرض دے گا اور لازمی بات ہے کہ وہ شرائط قرض دینے والے کے مفاد میں ہوں گی

اور جب ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ کے پاس قرض کی ادائیگی کے لئے کچھ بھی موجود نہ رہے تو آپ ہاتھ کھڑے کر دیں گے یعنی یہ تسلیم کر لیں گے کہ میں کنگال ہو گیا ہوں یا ڈیفالٹ کر گیا ہوں اور قرض دینے والا آپ کی گروی رکھی تمام اشیاء اور اثاثے ضبط کر لے گا اس وقت یہی صورت حال وطن عزیز کی بن رہی ہے ہم بھی تیزی سے اس طرف بڑھ رہے ہیں جہاں ہمارا ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ موجود ہے.

اس خطرے کی بڑی وجہ ملک میں جاری سیاسی افراتفری اور اس کے نتیجے میں روزانہ بڑھنے والی ڈالر کی قیمت اور اس قیمت کے بڑھنے کی وجہ سے خودبخود قرضے اور اس کے سود میں ہونے والا اضافہ ہے. اس وقت ہماری معیشت آئی ایم ایف سے ملنے والے قرضے کی محتاج ہے آئی ایم ایف نے قرضے کی شرائط طے کرنے کے لئے ایک مضبوط سیاسی حکومت سے مذاکرات کی شرط اور عرب ممالک سے ملنے والے قرض سے مشروط کر دی ہے.

یعنی اس وقت ہم ایک چکر میں پھنس گئے ہیں اور اس چکر سے نکلنے کا راستہ سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کر کے ملنے والا ہے. ایک مستحکم سیاسی حکومت کی وجہ سے ملک میں پھیلی غیر یقینی کی صورتحال ختم ہو جائے گی جسکی وجہ سے ڈالر کی مصنوعی طور پر بڑھی قیمت کم ہو کر مستحکم ہو جائے گی جس کا اثر ہمارے قرضے اس کے سود اور مہنگائی پر بھی پڑے گا اس کے علاوہ ہمیں مزید قرضہ بھی ملے گا جس سے وقتی طور پر معیشت کا پہیہ چلانے میں مدد ملے گی.

اس کے بعد ہماری پہلی ترجیح آمدن اور خرچے میں غیر ضروری اخراجات کم کر کے توازن پیدا کرنا ہے ہمیں اپنے ایکسپورٹ بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کرنی ہے کیونکہ اس کے بغیر ہماری آمدن نہیں بڑھ سکتی ہمیں تھوڑا عرصہ امپورٹڈ اشیاء کا استعمال کم سے کم کر کے اور حکومتی سطح پر ہر ممکن سادگی اپنا کر اور تمام سرکاری یا سیاسی افراد کی تنخواہوں کے علاوہ مفت سہولیات ختم کر کے عوام کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچنے کے لئے اپنی نیک نیتی کا عملی ثبوت فراہم کرنا ہے اور یقین کریں کہ اگر ہم آج ڈیفالٹ کے خطرے سے بچنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر خلوص نیت سے ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کریں تو عنقریب دنیا میں ہماری کوششوں کی دوسرے ملکوں کو مثالیں دی جائیں گی.

Leave a reply