پہلگام میں ہونے والے حالیہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر ایک بار پھر بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے الزام عائد کر دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت نے اپنی پرانی روش کو دہراتے ہوئے میڈیا پروپیگنڈا کے ذریعے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی، جو فالس فلیگ آپریشن کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے حملے کے فوراً بعد پاک بھارت سرحد سے متصل علاقوں میں ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے دیہات خالی کرانا شروع کر دیے ہیں۔ سامبا، کٹھوعہ اور اکھنور سیکٹرز میں متعدد دیہات خالی کروائے جا چکے ہیں، جس سے سرحدی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اس سے پہلے اٹاری سیکٹر میں بھی بھارت کی جانب سے مقامی گردواروں سے اعلانات کروائے گئے تھے جن میں عوام کو فصلیں کاٹنے اور علاقے خالی کرنے کی ہدایات دی گئی تھیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات بھارت کی جانب سے ممکنہ جنگی تیاریوں کا عندیہ دے رہے ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے اپنے ملک میں عوام کو اصل حقائق سے بے خبر رکھنے اور ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے سینکڑوں پاکستانی چینلز کو بند کرا دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی مخالف آوازوں کو دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے پاکستان پر الزام لگانا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے بلکہ خطے کے امن کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ بھارتی عوام کی بڑی تعداد مودی حکومت کی پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی انتہا پسندی سے نالاں ہے، اور حالیہ اقدامات سے یہ تاثر مزید گہرا ہوا ہے کہ بھارت داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایک بار پھر جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے۔

Shares: