دیہی ترقی،پائیدار پاکستان کی بنیاد
تحریر: ملک ظفر اقبال بھوہڑ
پاکستان کی ترقی کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک دیہی علاقوں کو مساوی ترقی کے مواقع نہ دیے جائیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات میں آج بھی صرف شہروں کو فوقیت حاصل ہے۔ لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان اور گوجرانوالہ جیسے بڑے شہروں میں تو سڑکیں، میٹرو بسیں، انڈر پاسز، جدید ہسپتال اور معیاری تعلیمی ادارے عام نظر آتے ہیں لیکن دیہاتوں میں زندگی آج بھی بنیادی سہولیات کی محرومی کا شکار ہے۔
جبکہ ترقی کسی بھی قوم کی پہچان اور بقاء کی ضمانت ہوتی ہے، ہمارے ہاں بیشتر فیصلے صرف شہری علاقوں کو مدنظر رکھ کر کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف نقل مکانی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر سال لاکھوں لوگ دیہات چھوڑ کر شہروں کا رخ کرتے ہیں، جہاں وہ گنجان آباد بستیوں، بڑھتے ہوئے جرائم، آلودگی اور ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ نقل مکانی دراصل دیہی پسماندگی کی علامت ہے، جو کہ ایک بڑا قومی چیلنج بن چکی ہے۔
دیہی علاقوں میں اگر موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو حقائق لرزہ خیز ہیں۔ یہاں کے اسکولوں میں اساتذہ کی کمی، بنیادی صحت مراکز میں ڈاکٹروں اور ادویات کی عدم دستیابی، بجلی و گیس کی قلت، ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں، صاف پانی کی عدم فراہمی، اور معیاری پبلک ٹرانسپورٹ کا فقدان عام مسائل میں شامل ہیں۔ دیہی آبادی آج بھی ان بنیادی حقوق سے محروم ہے جنہیں شہری علاقوں میں معمول سمجھا جاتا ہے۔
یہ حقیقت فراموش نہیں کی جا سکتی کہ پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی دیہاتوں میں مقیم ہے۔ ایسے میں اگر دیہاتوں کو ترقی کے مرکزی دھارے میں شامل نہ کیا گیا تو نہ صرف شہری سہولیات کا توازن بگڑے گا بلکہ قومی ترقی کا خواب بھی ایک سراب بن کر رہ جائے گا۔
موجودہ حکومت خصوصاً پنجاب کی وزیراعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ، جو تعلیم یافتہ، عوام دوست اور باصلاحیت رہنما کے طور پر پہچانی جاتی ہیں، ان سے دیہی عوام کو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ ان کی ابتدائی تقاریر میں تعلیم، صحت اور خواتین کی ترقی کو اولین ترجیح دی گئی، جو قابلِ تحسین اقدام ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ پنجاب کے دیہی علاقوں کی طرف بھی خصوصی توجہ دیں۔
دیہی ترقی کے لیے حکومت کو درج ذیل اقدامات کی فوری ضرورت ہے:
×دیہی سکولوں کی اپ گریڈیشن
×بنیادی صحت مراکز کی بحالی اور ڈاکٹروں کی دستیابی
×دیہات میں سڑکوں کی مرمت اور پختگی
×صاف پانی کی فراہمی
×چھوٹے پیمانے پر روزگار کے مواقع کا فروغ
دیہی ترقیاتی اتھارٹی کا قیام اگرچہ ایک خوش آئند قدم تھا، لیکن بدقسمتی سے اس ادارے کا عملی کردار یا تو بہت محدود ہے یا طاقتور شخصیات کے حلقوں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ یہ نظام انصاف کے بجائے عدم مساوات اور اقربا پروری کو فروغ دے رہا ہے، جو قابلِ مذمت ہے۔
یاد رکھنا چاہیے کہ دیہات صرف زمین کے ٹکڑے نہیں، بلکہ قوم کی بنیاد ہیں۔ اگر ہم دیہاتوں کو بااختیار، خودکفیل اور ترقی یافتہ بنائیں گے تو پورا پاکستان ترقی کرے گا۔ دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان فرق کم کرنا ہی پائیدار ترقی کی اصل بنیاد ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ کو چاہیے کہ وہ دیہی ترقی کے لیے عملی اور نتیجہ خیز اقدامات کریں تاکہ پنجاب کا ہر گاؤں، ہر بستی، ہر کسان ترقی کی روشنی سے منور ہو سکے۔ دیہی عوام کی نظریں آپ پر مرکوز ہیں — کیا آپ ان کی امیدوں پر پورا اتریں گی؟









