استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے، پاکستان نے دہشت گردوں، ان کے سرپرستوں اور معاونین کیخلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔
ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں 4 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکے۔ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ایکس پر پیغام میں کہا کہ افغان طالبان نے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کی کوئی ضمانت نہیں دی، افغان وفد الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیتا رہا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان سے سرحد پار دہشت گردی پر احتجاج کیا، دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا لیکن افغان طالبان اپنے عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔عطاء تارڑ نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کیخلاف ہرممکن اقدام کرتی رہے گی، دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، سرپرستوں اور معاونین کو ختم کرنے کیلئے تمام وسائل استعمال کریں گے۔استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات اکتوبر 2025 میں منعقد ہوئے، پاکستان نے افغان طالبان سے بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج (TTP) اور فتنہ الہند (BLA) کی سرحد پار دہشت گردی پر بارہا احتجاج کیا۔، پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے دوحہ معاہدے کے تحریری وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔، افغان طالبان کی جانب سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی مسلسل حمایت پر پاکستان کی کوششیں بے سود رہیں۔ طالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں اور اپنی بقا کے لیے جنگی معیشت پر انحصار کرتی ہے۔ افغان طالبان، افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کے امن و خوشحالی کے لیے قربانیاں پیش کیں۔ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ متعدد مذاکرات کیے مگر افغان فریق نے پاکستان کے نقصانات سے بے نیازی دکھائی۔ چار برسوں کی جانی و مالی قربانیوں کے بعد پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے امن کے لیے ایک اور موقع دیا۔ دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کا واحد ایجنڈا دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنا تھا۔ پاکستان قطر اور ترکیہ کا شکر گزار ہے جنہوں نے مذاکرات کی میزبانی اور مخلصانہ کوششیں کیں۔ مذاکرات کے دوران افغان طالبان وفد نے پاکستان کے منطقی اور جائز مطالبات تسلیم کیے۔ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد پیش کیے۔ افغان طالبان اور میزبان ممالک نے پاکستان کے شواہد تسلیم کیے مگر کوئی یقین دہانی نہ کرائی گئی۔ افغان وفد نے مذاکرات کے بنیادی مدے سے انحراف کیا اور ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔ افغان طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا اور مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ پاکستان قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا ان کی مخلصانہ کوششوں پر شکر گزار ہے۔ پاکستان کے عوام کی سلامتی قومی ترجیح ہے اور حکومت دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام کرتا رہے گا۔ حکومت پاکستان دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں اور سہولت کاروں کو نیست و نابود کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔








