مزید دیکھیں

مقبول

پاکستان نے اسپیشل اولمپکس ورلڈ ونٹر گیمز میں سونے کا تمغہ حاصل کر لیا

اٹلی میں جاری اسپیشل اولمپکس ورلڈ ونٹر گیمز میں...

پی ٹی آئی اور بھارتی میڈیا کی زبان ایک رہی،خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلوچستان...

اوچ شریف: نہر میں شگاف، سینکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ

اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان) اوچ...

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے،آرمی چیف

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے-

باغی ٹی وی : وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی سمیت انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے،اجلاس کا مرکزی ایجنڈا پاکستان کی انسداد دہشت گردی (CT) مہم کو دوبارہ فعال کرنا تھا۔ شرکاء کو ملک کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی اندرونی و بیرونی سکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا اور کمیٹی کو خیبر پختونخوا، بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی،کمیٹی نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سکیورٹی فورسزکےآپریشنزپر اطمینان کا اظہار کیا،نیشنل ایکشن پلان کی وفاقی ایپکس کمیٹی نے بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کےخلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دے دی۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ مذہبی انتہا پسندی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جرائم اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے دشمن قوتوں کی طرف سے پھیلائی گئی گمراہ کن مہمات کا سدباب کیا جائے گا، ان چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ایک متحد سیاسی آواز اور قومی بیانیہ ضروری ہے۔

سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاقِ رائے اور مکمل قومی ہم آہنگی کو انسداد دہشت گردی مہم کی کامیابی کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا، اجلاس میں نیکٹا (NACTA) کو دوبارہ فعال کرنے اور قومی و صوبائی سطح پر انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں ایک جامع حکمت عملی اپنائی گئی جس میں سفارتی، سیاسی، معلوماتی، انٹیلی جنس، سماجی و اقتصادی اور عسکری کوششوں کو شامل کیا گیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی تعاون کو یقینی بنانے کے لیے اضلاع کی سطح پر کوآرڈی نیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اپیکس کمیٹی کے مطابق اجلاس میں بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں، بشمول مجید بریگیڈ، بی ایل اے، بی ایل ایف اور بی آر اے ایس کے خلاف ایک جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی گئی۔ ان تنظیموں پر الزام ہے کہ وہ معصوم شہریوں اور غیر ملکیوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کی اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان کی سلامتی کو لاحق ہر خطرے کو ختم کرنے کے لیے پاک فوج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور حکومت کی جانب سے امن و استحکام کے اقدامات کو بھرپور حمایت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، اس جنگ میں کوئی یونیفارم میں ہے اور کوئی یونیفارم کے بغیر اور ہم سب کو مل کردہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، آئین ہم پرپاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے اور جوبھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، ہمیں کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے پاکستان آرمی اورقانون نافذ کرنے والے ادارےگورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ اپنے شہیدوں کی قربانی دےکرپوراکر رہے ہیں۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان کی معیشت سب کی کاوشوں سے استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، اہم پہلو ملک کی ترقی اور خوشحالی ہے، ترقی اور خوشحالی کیلئے ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام اہم ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ صوبوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے وفاق کی مدد کی، آج پاکستان کا اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، ہماری آئی ٹی ایکسپورٹس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، ترقی تب ہوگی جب ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ہو اور میری دعا ہے یہ آئی ایم ایف پروگرام آخری ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے ہمیں سعودی عرب، یو اے ای اور چین کی مدد لینا پڑی ہمیں ٹیکس بیس بڑھانا ہے لیکن یہ راتوں رات نہیں ہوگا، سب کو ہاتھ بٹانا ہوگا، ہمارے پاس اربوں روپے کے معدنی ذخائر ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے ایگری کلچر ٹیکس میں لیڈ لی ہے، وزیراعلیٰ کے پی نے بھی کابینہ سے ایگری کلچر ٹیکس منظور کرالیا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھاکہ کیا دھرنا پاکستان کے مفاد ہے؟ ہمیں بیٹھ کرٹھنڈے دل سے سوچنا ہے، فیصلہ کرنا ہے دھرنے اورلانگ مارچ کریں یا ترقی کیلئےکام کریں؟ کیا ملک اس وقت دھرنے، جلوس اور لانگ مارچ کامتحمل ہوسکتاہے؟ ہمیں ملکی خوشحالی کیلئے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔

وزیراعظم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ طے شدہ اقدامات کو تندہی سے آگے بڑھائیں اور ان کے بروقت نفاذ کو یقینی بنائیں،وزیراعظم نے پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ، عوام کے تحفظ اور اقتصادی و سماجی استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے مربوط اور مستقل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔