دہشت گردی مقدمے میں رؤف حسن کی ضمانت منظور

0
73
rauf hassan

انسداد دہشتگردی عدالت میں رؤف حسن کی دہشت گردی کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ،

انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کی،اس دوران پراسیکیوٹر راجہ نوید عدالت پیش ہوئے اور تفتیشی افسر غیر حاضررہے،جج طاہر عباس سِپرا نے پراسیکیوٹر سے استفسارکیا کہ ریکارڈ آنا ہے یا نہیں، کھُل کر بتائیں؟. پراسکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ ریکارڈ لازمی آئے گا،ریکارڈ کا معلوم کرتاہوں،تفتیشی افسر نے ریکارڈ لانا ہے،جج طاہر عباس سِپرا نے علی بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دیر مزید انتظار کرلیتے ہیں،عدالت نے رؤف حسن کے خلاف کیس کا ریکارڈ آنے تک سماعت ملتوی وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو تفتیشی افسر تاحال عدالت پیش نہ ہوئے،رؤف حسن کے وکیل علی بخاری نے اپنے دلائل کا آغاز کردیا اور کہا کہ رؤف حسن کو مقدمے میں بعد میں نامزد کیا گیا،رؤف حسن 22 جولائی کو کسی اور مقدمے میں گرفتار کیا جاتا ہے،30 جولائی کو اس مقدمے میں گرفتار کیا جاتا ہے،عدالت نے رؤف حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ، مطلب فی الحال تفتیش کی ضرورت نہیں ہے، ضمنی رپورٹ میں رؤف حسن کو کیس میں نامزد کیا گیا،رؤف حسن کے خلاف دہشتگردی میں مالی معاونت کرنے کا الزام ہے ،رؤف حسن کو موقع پر گرفتار نہیں کیا گیا اور نا ہی ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہے۔

جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ دہشتگردی کی دفعات میں وقوعہ کے شیڈول کو دیکھنا پڑتا ہے یا نہیں،وکیل علی بخاری نے کہا کہ ضمانت میں عدالت پولیس کی تفتیش پر انحصار نہیں کرتی،

وکیل علی بخاری کے دلائل جاری تھے کہ تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت کے سامنے پیش ہوگیا۔

رؤف حسن کینسر اور دل کے مریض ہیں، اس لیے بھی وہ ضمانت کے حق دار ہیں،وکیل علی بخاری
وکیل علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن کے خلاف شریک ملزم کے بیان کے علاوہ کوئی بھی ثبوت موجود نہیں ہے،مان لیں کہ تین لاکھ دے کر معاونت کی ہے،اس رقم کا میمو موجود نہیں ہے،اس وجہ سے بھی ضمانت منظور کی جاسکتی ہے،رؤف حسن کینسر اور دل کے مریض ہیں، اس لیے بھی وہ ضمانت کے حق دار ہیں،رؤف حسن ترجمان پی ٹی آئی ہیں اس وجہ سے بھی ان کو گرفتار کیا گیا ہے، رؤف حسن کے خلاف ابھی تک ایسے ثبوت نہیں ہیں جو ریکارڈ کے ساتھ منسلک کیے گئے ہوں،شریک ملزم کے بیان پر گرفتاری کی گئی اور وہ بیان بھی سامنے نہیں آیا،شریک ملزم کی ضمانت مسترد ہوچکی ہے مگر اس کا اس کیس میں کردار الگ ہے۔

احمد وقاص کے بیان کے مطابق رؤف حسن نے تین لاکھ دیے اور احمد وقاص نے آگے ٹی ٹی پی کو وہ پیسے دیے،پراسیکیوٹر
پراسیکیوٹر نے کہا کہ احمد وقاص جنجوعہ کے بیان کے بعد ہی رؤف حسن کو نامزد کیا گیا،احمد وقاص کا انکشاف ہے کہ یہ میٹنگ رؤف حسن کی نگرانی میں ہوئیں،احمد وقاص کے بیان کے مطابق رؤف حسن نے تین لاکھ دیے اور احمد وقاص نے آگے ٹی ٹی پی کو وہ پیسے دیے،شریک ملزم کے انکشاف پر رؤف حسن کو نامزد کیا گیا،رؤف حسن ضمانت کے حق دار نہیں ،پراسکیوٹر راجہ نوید نے ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کردی

جج طاہرعباس سِپرا نے استفسار کیا کہ احمد وقاص جنجوعہ سے پیسے برآمد ہوئے یا رؤف حسن سے؟پراسیکیوٹر نے کہا کہ احمد وقاص جنجوعہ سے پیسے برآمد ہوئے جو رؤف حسن نے دیے تھے،انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ کیا تیسرا ملزم گرفتار ہوا؟تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ابھی تک تیسرا ملزم گرفتار نہیں ہوا،جج طاہرعباس سِپرا نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یعنی ابھی تک خان نہیں ملا،احمد وقاص سے سلسلہ شروع ہوا اور خان نامی بندے پر ختم ہوا،

دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے رؤف حسن کی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست منظورکرلی،انسداد دہشت گردی عدالت نے 2لاکھ روپے مچلکوں کےعوض رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور کی۔

واضح رہے کہ 3 اگست کو غیر قانونی اسلحہ برآمدگی کیس میں رؤف حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا،2 اگست کو انسداد دِہشتگردی عدالت نے بارود مواد برآمدگی کیس میں رؤف حسن کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ پر چھاپا مار کر احمد وقاص جنجوعہ جبکہ ایف آئی اے نے ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث ہونے پر رؤف حسن کو گرفتار کیا تھا

رؤف حسن اور دیگر ملزمان دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

تحریک انصا ف،یہودی صیہونی لابی کا گٹھ جوڑ،ثبوت سامنے آ گئے

Leave a reply